عبدالحکیم ( این این آئی) جمعیت علمائے اسلام پاکستان (ف) کے مرکزی رہنما سیکرٹری اطلاعات سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف تبدیلی کے ایک نعرے اور منشور پر 22 سالہ جدوجہد کے ساتھ وجود میں آئی تبدیلی کے نام پر حکومت بنانے والی تحریک انصاف کے 95 فیصد لوگ مانگے تانگے کی سواریاں ہیں اور ہر بار کسی نہ کسی کا کاندھا استعمال کر کے حکومت کا حصہ ہوتے ہیں
اور افسوس اس بات کا ہے حکومت کے اہم عہدوں وزیر خزانہ مشیر تجارت پر بھی سابقہ حکمران جماعتوں کے لوگ براجمان ہیں ان لوگوں کے حکومت میں شامل ہونے سے تحریک انصاف کے دستور اور منشور کی بات دم توڑ گئی ہے عمران خان اپنی ہر تقریر میں آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لینے مہنگائی کرنے والے حکمرانوں کو کرپٹ بجلی گیس پٹرول کی قیمتوں پر عوام کو اکسانے والے تھے اب یہ سارے کام عمران کیلئے حلال ہو گئے انہوں نے کہا کہ اسدعمر زبیدہ جلال جیسے لوگ اب مہنگائی پر بے بس کیوں ہو گئے اب انکے ملکی معیشت کو کنٹرول کرنے کے دعوے کہاں چلے گئے سو دن میں خوشحالی کا نعرہ لگاتے 18 ماہ گزر گئے پھر بھی کوئی تبدیلی نہ لا سکے اس حکومت کا معاملہ تو ٹماٹر سے شروع ہوا تھا اور گندم چینی پر بات چیت جاری ہے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس گندم وافر مقدار میں موجود تھی یا نہیں تھی تو گندم کو امپورٹ کیوں کیا بحران پیدا کرنے والے خود عمران کی گود میں بیٹھے ہیں جن کو عدالت نے نااہل کیا وہ تبدیلی سرکار کے آس پاس ہیں حکومت بتائے کہ گندم مافیا کے سامنے ہے بس کیوں ہیں اور وہ بحران پیدا کرنے والے مافیا کے نام سامنے کیوں نہیں لاتے درحقیقت اپوزیشن معیشت کی بہتری اور بحالی کیلئے حکومت سے تعاون کو تیار ہے عوام کے روزمرہ مسائل اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے پارلیمنٹ کو اہمیت دیتے ہیں مگر قائد ایوان اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلے تو بہت سے عوامی مسائل حل ہو سکتے ہیں
قائد ایوان اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنا تو درکنار نہ وہ خود اسمبلی میں تشریف لاتے ہیں اور نہ ہی اپوزیشن رہنماؤں کی باتوں کو برداشت کرتے ہیں حافظ حسین احمد نے کہا کہ ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان کا دورہ پاکستان خوش آئند اور انکی مظلوم کشمیریوں کے لیے جدوجہد قابل فخر اور قابل ستائش ہیں ہم تو طیب اردگان کی آمد پر خوش تھے کہ مہمان کی مہمان داری اور مہمان نوازی کے بعد عمران خان کی ایک پریس کانفرنس نے بات ختم کر دی کہ ہم مولانا فضل الرحمن پر آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ درج کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بتایا جائے کہ اسوقت اپوزیشن کی قیادت کون کررہا ہے اپوزیشن کا قائد حزب اختلاف تو پہلے اپنے گھر واپس آئے پھر ہم حکومت کو بھی گھر بھیج لیں گے اپوزیشن کی دونوں جماعتیں مخلصانہ متحد ہو کر تحریک چلائیں تو حکومت آسانی سے گھر چلی جائے گی آزادی مارچ میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ ہمارا ساتھ دیتے تو آج حکومت گھر ہوتی آزادی مارچ کے شکوے اور ناراضگی کے باوجود ہم مارچ میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا ساتھ دینگے حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے تو 18 ماہ حکومت بنانے اور چیئرمین سینیٹ کا ساتھ دیا اب بلاول ایک بار پھر حکومت کو گرانے کی باتیں کررہے ہیں انہوں نے حکومت کے اندر بھی حکومت قائم ہے جو حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔