لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک بین الاقوامی امریکی این جی او ٹوبیکو فری کڈز پاکستان میں رجسٹریشن کے بغیر سرگرم عمل ہونے کا انکشاف سامنے آ گیا۔ امریکی این جی او ایسے وقت میں پاکستان میں کام کر رہی ہے جب حکومت ایف اے ٹی ایف سے بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کے لئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ ایک مؤقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی این جی او نے کسی سرکاری محکمے یا خصوصاً وزارت داخلہ سے کوئی رجسٹریشن نہیں کرائی ہے۔
ٹوبیکو فری کڈز کے عنوان سے این جی او پاکستان میں مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ ایس ای سی پی حکام نے بھی تصدیق کی کہ مذکورہ این جی او کی رجسٹریشن کے حوالے سے ڈیٹا کا کوئی علم نہیں ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ این جی او مستقل بنیادوں پر نیشنل ہیلتھ سروسز سمیت سرکاری محکموں سے ڈیل کرتی ہے۔ اس وقت وزارت داخلہ نے بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن کے لئے کڑا طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے جس میں انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والوں سے کلیئرنس لینا بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی اقتصادی امور ڈویژن بھی ان این جی اوز سے نمٹتا ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل این ہیرنٹ رسک اسسمنٹ نے پاکستان میں تقریباً نصف درجن فعال این جی اوز کا پتہ چلایا ہے جو دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے بارے میں ایف اے ٹی ایف کی وضع کردہ تعریف کے زمرے میں آتی ہیں۔ ایک ماہر کے مطابق ایس ای سی پی قانونی طور پر این جی اوز کو ریگولیٹ نہیں کر سکتا۔ 15 ہزار این جی اوز میں سے اکثر رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ خیراتی ادارے بھی ہیں، اگر ان کے بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورکس سے تعلق نکلا یا اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ فہرست میں شامل ہیں تو یہ پاکستان کے لئے بڑا خطرہ ہوگا۔ ایک سینئر سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ جو بین الاقوامی این جی اوز غیر ملکی فنڈز اور مالی اعانت حاصل کرتے ہیں، انہیں وزارت داخلہ سے رجسٹر ہونا پڑتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ واک نے کہا کہ ان کی تنظیم کا پاکستان میں کوئی دفتر نہیں ہے تاہم انہوں نے پارٹنرز کے بارے میں کچھ بتانے سے گریز کیا۔