پشاور(آن لائن) لڑکوں کے کپڑے پہن کر گھومنے پھرنے والی دو لڑکیوں کی شادیاں ہو گئی ہیں بیٹے نہ ہونے کے باعث والدین نے اپنی بیٹیوں کو لڑکوں کے کپڑے پہننا شروع کرائے اور اپنی بیٹیوں کی پروروش لڑکوں کی طرح کی تھی اندرون شہر یکہ توت اور چارسدہ روڈ پر واقع 17اور 18سالہ دونوں لڑکیوں کی شادیاں گزشتہ روز کردی گئی ہیں اس موقع پر دلہنوں کے بڑی تعداد میں ان کے ساتھی بھی موجود تھے جن میں سے بعض لڑکیوں نے بھی لڑکوں کے کپڑے پہن کر شادی کی تقریبات میں شرکت کی۔ والدین کے مطابق ان کے
بیٹے نہ ہونے پر ان کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹیاں لڑکے بن کر اس معاشرے کا ڈٹ کر مقابلہ کرے تاہم معاشرے کے رسم و رواج کے تحت بیٹیوں کی شادی کرنا ضروری ہوتا ہے بیٹے نہ ہونے کے باعث اپنے رشتہ دار بھی ہمیں طعنہ دیتے تھے اٹھارہ سال تک لڑکوں کے کپڑے پہننے والے لڑکی کے مطابق وہ اپنے والدین کے ساتھ ہر وقت کھڑے تھے اور اپنے والدین کی خواہش پر وہ شادی کررہی ہیں اٹھارہ سال تک کسی کو یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ لڑکا ہے یا لڑکی جبکہ 17 سالہ لڑکی کے مطابق لڑکا ہونے کا اپنا ایک مزہ ہے۔