لاہور (این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا جو 8 صفحات پر مشتمل ہے۔تحریری فیصلہ بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے لکھوایا ہے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ حمزہ شہباز کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ملزم کے باقی فیملی ممبران مفرور ہیں۔حمزہ شہباز ضمانت کا حقدار نہیں اس لئے اس کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔فیصلے میں نشاندہی کی گئی کہ حمزہ شہباز کے دوہزار تین میں اثاثے اکاون اعشاریہ پانچ سو سات ملین اور دوہزار اٹھارہ میں چار سو سترہ اعشاریہ چھتیس ملین تھے۔ دو رکنی بنچ نے ریمارکس دیئے کہ دو ہزار تیرہ سے سترہ تک بنک اکاؤنٹ میں اندرون و بیرون ملک سے رقم کی ترسیل ہوتی رہی۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ آیک سو اکاسی اعشاریہ چھ سو گیارہ ملین بیرون ملک سے حمزہ شہباز کے اکاونٹ میں منتقل ہوئے۔فیصلے میں کہا گیا کہ گفٹ کی مد میں ایک سو آٹھ اعشاریہ ایک سو ترپن روہے کی ٹرازیکشن ہوئی اور بیرون ملک سے آنے اور بھیجے جانے والی رقم بارے کوئی بوت نہیں دیا گیا۔فیصلہ میں وعدہ معاف گواہوں کاتذکرہ بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ شاہد رفیق اور آفتاب محمود وعدہ معاف گواہوں بنے۔ شاہد رفیق نے حمزہ شہباز کیخلاف بیان دیا۔فیصلہ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ مختلف بینکوں کے ذریعے ٹرازیکشن ہوئی۔حمزہ شہباز کے بھائی سلیمان شہباز نے اسے چنیوٹ میں ایک سو ترپن کینال سے زائد اراضی گفٹ دی اور گفٹ کی گئی اراضی کی ادائیگی جعلی زر مبادلہ کے ذریعے کی گئی۔فیصلہ میں کہا گیا ہے حمزہ شہباز کا جوڈیشل کالونی میں آٹھ کینال کا گھر ہے جو بظاہر بے نامی ظاہر ہورہا ہے۔فیصلہ میں قرار دیا گیا کہ حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں ٹرانزیکشن بارے انکوائری اب نویسٹی گیشن کے مرحلے پر پہنچ چکی ہے۔فیصلے میں کہاگیا کہ حمزہ شہباز کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ملزم کے باقی فیملی ممبران مفرور ہیں۔درخواست گزار ضمانت کا حقدار نہیں اس لئے اس کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔