اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اور کالم نگار حامد میر اپنے آج کے کالم ’’شکریہ جناب انتونیو‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ 1960میں جب کانگو کو بلجیم سے آزادی ملی تو اس افریقی ملک میں خانہ جنگی شروع ہو گئی تھی۔ اقوام متحدہ 1960ء سے کانگو میں قیامِ امن کیلئے سرگرم ہے اور پاکستان 1960ء سے کانگو میں قیامِ امن کیلئے اقوام متحدہ کی امن فوج کو اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
اب تک پاکستانی فوج اور پولیس کے 2لاکھ سے زائد مرد و خواتین 28ممالک میں 46پیس مشنز میں اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس دوران ڈیڑھ سو سے زائد پاکستانی امن کیلئے اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں، ان میں 24 افسران بھی شامل تھے۔اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پیس مشنز کے دوران 5جون 1993ء کا دن ناقابل فراموش ہے جب صومالیہ کے شہر موغا دیشو میں پاکستان کے 24فوجی جوان امریکی فوجیوں کو بچاتے ہوئے شہید ہو گئے۔ اس پیس مشن میں اقوام متحدہ نے امریکہ، پاکستان، ملائیشیا، اٹلی اور جنوبی کوریا کے تیس ہزار فوجیوں کو صومالیہ میں تعینات کیا۔یہاں فرح عدید کے باغیوں نے ایک امریکی ہیلی کاپٹر مار گرایا اور امریکی پائلٹ کی لاش کو سڑکوں پر گھسیٹا۔ امریکی فوج نے باغیوں کی سرکوبی کیلئے آپریشن شروع کیا تو غلط حکمت ِ عملی کے باعث جانی نقصان اٹھایا۔ اس لڑائی میں امریکہ کے 19، پاکستان کے 25اور ملائیشیا کا ایک فوجی اپنی جان سے گیا۔امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ فرح عدید کو سوڈان میں روپوش اسامہ بن لادن کی مدد حاصل تھی اور جب 1996ء میں اسامہ بن لادن سوڈان سے افغانستان آئے تو میں نے تورا بورا کے ایک پہاڑی غار میں انٹرویو کے دوران اُن سے اہم ترین سوال یہی پوچھا تاکہ صومالیہ میں پاکستانی فوجیوں پر حملہ کیوں کیا گیا؟اُسامہ بن لادن نے جواب دیا کہ فرح عدید کی لڑائی دراصل امریکی فوج سے تھی۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ جس اُسامہ بن لادن نے 1993ء میں 24پاکستانی فوجیوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی، بعد میں اُسی اُسامہ بن لادن کا تعلق پاکستانی ریاست سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی رہی۔