لاہور(این این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک مافیاز کی گرفت میں ہے سب سے خطرناک پیاروں کا مافیا ہے، حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے یوٹیلٹی سٹورز پر بھی گھی اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے،دیہاتوں میں رہنے والی 70فیصد غریب آبادی کی یوٹیلیٹی سٹورز تک پہنچ ہی نہیں،حکومت کا ریلیف پیکیج اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں،
مہنگائی کی وجہ سے کم عمر بچے سکول چھوڑ کر محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں،بہتر ہے حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرکے اقتدار سے الگ ہوجائے،دہلی میں مودی کو عبرت ناک شکست،لوگوں نے مودی کو آئینہ دکھا دیا ہے،مودی مسلم دشمنی سے باز نہ آیا تو پورے ہندوستان میں یہی حال ہوگا،ہندوستان کے اجتماعی ضمیر نے مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تربیت گاہ سے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنے پیاروں کا احتساب کرنا ہوگا۔جب تک پیاروں کا احتساب نہیں ہوتاتب تک معیشت سنبھلے گی نہ ملک چلے گا۔ جس ملک میں کرپشن اور بد انتظامی ہو وہاں ترقی نہیں ہوتی۔ ملک میں پناہ گاہیں اور لنگر خانے کھول کر غریب عوام کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔غربت،مہنگائی اور بیر وزگاری کے خاتمہ کیلئے کارخانے کھولنے کی ضرورت ہے جہاں لوگوں کو نوکریاں اور روز گار مل سکے تاکہ وہ عزت کے ساتھ دو وقت کی روٹی کماسکیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا۔حکمرانوں میں یہ صلاحیت اور اہلیت ہی نہیں کہ وہ ملک کو کسی بہتری کی طرف لے جائیں۔انہوں نے کہا کہ نااہل ٹولے نے ملک کا حشر کردیا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے غریب کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔آٹے اور چینی کے بحران پیدا کرنے والے حکومتی صفوں میں اور وزیر اعظم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے ہیں۔
حکمرانوں نے غریب سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے۔موجودہ دور حکومت میں چالیس لاکھ کے قریب لوگ خط غربت سے نیچے لڑھک گئے ہیں۔ خود دولت کے انبار لگارہے ہیں۔یہ کام کوئی کسان،مزدور یا رکشہ ڈرائیور نہیں بلکہ اثرو رسوخ والے وہ لوگ کررہے ہیں جنہیں حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ ان بحرانوں میں اگر اپوزیشن کا کوئی آدمی ملوث ہوتا تواب تک حوالات کی سلاخوں کو پیچھے ہوتا۔تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر العظیم نے کہا کہ
جماعت اسلامی آئین پاکستان کے تقاضوں کے مطابق اسلام کو ریاست کے نظام میں داخل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ مسجداور منبر و محراب سے وابستہ دیانتدار لوگ ہی ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ برائی کے راستے کو روکنا اور دیانتدار لوگوں کواقتدار کے ایوانوں میں لانا ہماری جدوجہد کا مرکز و محور ہے۔ملک پر مسلط مغرب سے مرعوب حکمران اسلام کو مسجدوں تک محدود کرناچاہتے ہیں جبکہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔حکمران ریاست،سیاست،معیشت،عدالتوں اور تعلیم میں اسلام کا داخلہ ممنوع سمجھتے ہیں کیونکہ اسلامی نظام میں اس طرح کے حکمرانوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی جان بچانے سے بڑھ کر نیکی یہ ہے کہ لوگوں کا ایمان بچایا جائے۔جماعت اسلامی کا لٹریچر نسلی ایمان کو اصلی ایمان میں تبدیل کرتا ہے۔