لاہور (آن لائن)مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی رابعہ فاروقی نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس کے مطابق پنجاب حکومت کی نااہلی کے باعث 9 ماہ گزرنے کے بعد لاہور نالج پارک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چار ممبران نامزد نہ ہوسکے ، دو سال سے منصوبے کیلئے ترقیاتی بجٹ میں فنڈز نہ رکھے گئے۔
جبکہ غیر ملکی تعلیمی اداروں کو زمین لیز پر دینے کے لئے سٹیٹمنٹ آف کنڈیشن جنوری 2018 سے التواء کا شکار ہیں ، منصوبہ پر ایک ارب کی حکومتی خزانے سے سرمایہ کاری کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات بھی مخدوش ہوتے جارہے ہیں اور پارک میں پہلی غیر ملکی یونیورسٹی کا قیام جو 2021تک ہونا تھا بھی غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہے جبکہ 40ہزار ملازمتوں کے مواقع پیداکرنے کا آغاز نہ ہوسکا، نالج پارک کمپنی پر سرکاری خزانہ سے سالانہ 10کروڑ کے اخراجات ہورہے ہیں۔ تحقیقات کے مطابق لاہور نالج پارک قائم کرنے کا تصور 2012میں پیش کیا گیا ،کمپنی کا 11رکنی بورڈ آف ڈائریکٹر قائم کیا گیا۔ حکومت نے ابتدائی طور پر کمپنی چلانے اور چاردیواری کی تعمیر کیلئے ایک ارب 50کروڑ کے فنڈز فراہم کیے تھے۔ غیر ملکی ادارہ جس نے 200ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنی تھی واپس چلا گیاہے ، تحریک انصاف نے منصوبے کو ہائر ایجوکیشن سے لیکر منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈ کی تحویل میں دے دیا ، دوبارہ اکتوبرمیں نالج پارک کے منصوے کو ہائر ایجوکیشن کے ماتحت کردیا گیا چونکہ نالج پارک کے تمام انتظامی و مالی امور کی حتمی منظوری کا اختیار بورڈ کے پاس ہے جس کے چار ممبران نے 2018میں استعفی دے دیا تھا اور نئے ممبران تعینات نہ ہوسکے جس سے عملی طورپر بورڈ نامکمل ہونکی وجہ سے غیر فعال ہے ، انجینئر نگ ڈائزئن مکمل ہوچکا ہے لیکن پچھلے دو مالی سالوں میں ایک روپے کے فنڈز جاری نہ ہوسکے۔ اب سوال یہ ہے کہ ڈیرہ غازی خان میں یونیورسٹیز بنائی جارہی ہیں، ڈی جی خان کے لئے 55ارب کے جبکہ میانوالی کے لئے 90ارب کے فنڈز جاری ہوسکتے ہیں لیکن نامکمل منصوبے پر کوئی پیش رفت نہیں۔