اسلام آباد(آن لائن) وزارت کامرس کا ذیلی ادارہ نیشنل انشورنس کمپنی(این آئی سی ایل) اربوں روپے کی کرپشن دوبارہ شروع ہو چکی ہے جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں۔ یہ تحقیقات وزارت کامرس کی محکمانہ کمیٹی کرنے میں مصروف ہے جس کی رپورٹ حاصل کر لی گئی ہے جس کے مطابق این آئی سی ایل کے سابق جنرل میجر عامر قریشی نے31ملین لوٹ لیے ہیں جس کے خلاف تحقیقات حتمی
مراحل میں داخل ہیں، رپورٹ کے مطابق ادارہ کے کرپٹ افسران نے این آئی سی ایل چیئرمین ہاؤس میں فرنیچر کے نام پر78لاکھ روپے کی لوٹ مار مچائی ہے جبکہ آفس کی لفٹ کی خریداری کے نام پر13کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی ہے، (ن) لیگ کے دور میں متعدد افسران کو ڈیپوٹیشن پر ادارہ میں بھرتی کیا گیا تھا جو بھرتیں غیر قانونی طریقہ سے این آئی سی ایل میں ضم ہو گئے ہیں، رپورٹ کے مطابق اعلیٰ افسران نے بجٹ کی غلط تشریح کرکے 54 لاکھ روپے اپنی اکاؤنٹس میں الاؤنسز کے نام پر منتقل کئے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے وزارت کامرس کی سفارش کے برعکس این آئی سی ایل نے 9افسران کو ادارہ میں بھرتی کرکے ضم کیا تھا جن کی تقرریاں اب غیر قانونی قرار دیئے گئے ہیں، ان افسران میں عبدالوحید، محمد احمد جنرل منیجر، سیمان صدیقی منیجر،ظفر اقبال جی ایم، وحید خان جی ایم، دانش خالد منیجر، علی رضا علوی ڈی ایم، شہزاد شیر علی اے جی ایم، اسد علی ڈی جی ایم، ان غیر قانونی طریقے سے اہم پوسٹیں حاصل کرنے والوں نے20ملین سے زائد کے عوامی فنڈز لوٹے ہیں جن سے ریکوری کا فیصلہ کیا جائے گا یہ ادارہ زرداری دور میں اربوں روپے کی کرپشن سے مشہور ہوا تھا اب (ن) لیگ کے دور میں بھی اس ادارہ میں بھاری کرپشن جاری ہے جس پر تحقیقات جاری ہیں، اس ادارہ میں بھاری کرپشن پر پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے نام سامنے آئے تھے۔ این آئی سی ایل میں بھاری کرپشن کے باعث سرمایہ کاری پر آمدن میں شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے اور آمدن میں22فیصد کمی ہوئی ہے اڑھائی ارب روپے سے کم ہوکر 1ارب97کرور رہ گئی ہے جبکہ انتظامی اخراجات 59کروڑ روپے سالانہ سے بڑھ کر66کروڑ روپے ہو گئے ہیں ادارہ کی کاروبار میں منافع بھی3ارب سے کم ہوکر 1ارب 91کروڑ رہ گیا ہے۔