اسلام آباد(پروگرام ، کل تک )دنیا میں دو قسم کی قومیں ہیں‘ ایک قسم کی قومیں بڑے بڑے تجربے کر رہی ہیں‘ مثلاً جرمنی کولون شہر میں لیبارٹری میں سورج بنانے کا تجربہ کر رہا ہے‘ دو سال پہلے جرمن سائنس دانوں نے 119 لیمپس کی روشنی ایک نقطے پر پھینک کر ساڑھے تین ہزار ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پیدا کیا‘ اس تجربے میں چار گھنٹے میں صرف اتنی بجلی استعمال ہوئی
جتنی چار افراد کا خاندان ایک سال میں استعمال کرتا ہے‘ یہ تجربہ اگر کام یاب ہو گیا تو پوری دنیا کا لیونگ سٹینڈر تبدیل ہو جائے گا‘ گاڑیوں اور ٹرینوں سے لے کر جہازوں تک اور پورے پورے شہر کی ہیٹنگ اور کولنگز کی کاسٹ چند ہزار روپے پر آ جائے گی‘ یہ ایک قسم کی قومیں ہیں جب کہ دوسری قسم میں ہم جیسی قومیں آتی ہیں‘ ہم آٹے‘ چینی اور دالوں کی قلت پیدا کرنے کے تجربے کر رہے ہیں‘ ہم ٹماٹروں اور پیازوں کو غائب کرنے کا تجربہ کر رہے ہیں اور ہم اتحادیوں کو ناراض کرنے اور پھر راضی کرنے کے تجربے کر رہے ہیں‘ آپ ذرا سوچیے قوموں کا یہ فرق کیسے ختم ہو گا؟ لیبارٹریوں میں سورج بنانے والے اور آٹے کے پیچھے بھاگنے والے ایک میز پر کیسے آئیں گے‘ میں ۔۔اس سوال کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں،مہنگائی کا ایشو خصوصی سیشن تک جا پہنچا ‘ کیا یہ واقعی جینوئن ایشو ہے یا پھر یہ مصنوعی ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا جب کہ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے کشمیر پر متفقہ قراردادیں پاس کر دیں ۔۔لیکن ساتھ ہی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنی ہی وزارت خارجہ کو چارج شیٹ کر دیا ، یہ اعتراضات اگر اپوزیشن اٹھاتی تو شاید یہ خبر‘ خبر نہ بنتی ۔۔لیکن وفاقی وزیر کی طرف سے اعتراض ۔۔اس کا کیا مطلب ہے؟ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔