اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے چیف جسٹس پاکستان کے دو عہدوں کیخلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے۔معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت درخواست گزار ریاض راہی نے موقف اپنایا کہ پرویز مشرف کے دو عہدے عدالت کالعدم قرار دے چکی۔
سابق چیف جسٹس 2018 میں حکم سے چکے کہ مقدمہ کسی اور عدالت میں لگایا جائے،جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ پرویز مشرف کیس کا اطلاق آپ کے مقدمہ پر کیسے ہو سکتا ہے؟ ہر صدر مملکت پی سی بی کے پیٹرن ان چیف ہوتے ہیں،کوئی چیف جسٹس اپنی خواہش سے پالیسی ساز کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن کا سربراہ نہیں بنتا،قانون کے مطابق اگر کوئی عہدہ ملتا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں،سابق چیف جسٹس نے خود مقدمہ سننے سے معذرت کی تھی،جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیکر فیصلے کرتی ہے،عدلیہ کی کارکردگی کے حوالے سے فیصلہ ایگزیکٹو کیسے کر سکتا ہے۔پالیسی ساز کمیٹی میں اعلی عدلیہ کے ججز شامل ہوتے ہیں۔چیف جسٹس اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ سابق چیف جسٹس کے موقف سے متفق ہونا لازمی نہیں۔ عدالت نے درخواستگزار ریاض راہی کی کیس کسی اور بنچ میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان کے دو عہدوں کیخلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ چیف جسٹس کی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کی سربراہی آئین کے خلاف نہیں،جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی آرڈیننس عدلیہ کو مزید طاقتور بناتا ہے،چیف جسٹس کو بطور چیئرمین جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کوئی مراعات نہیں ملتیں،پالیسی بنانا عدلیہ کا نہیں ایگزیکٹو کا اختیار ہے۔