اسلام آباد(سی پی پی)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارے اداروں خصوصا وزارت خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کو پورا سپورٹ نہیں کیا۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی۔
مولانا عبدالشکور نے کہا کہ صرف کشمیر نہیں پورے بھارت کے مسلمان ظلم کا شکار ہیں،عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا چاہئے۔سردار نصر اللہ دریشک نے کم حاضری کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ میری پچاس سالہ سیاسی زندگی کا سب سے اہم ایشو کشمیر ہے، آج قومی اسمبلی کا خالی ایوان ہماری منافقت کا اعلان کررہا ہے، کل تک آرمی ایکٹ،اٹھارہویں ترمیم، تنخواہوں کے معاملہ پر یہ ایوان کچھا کچھ بھرا ہوا تھا، کاش آج ہم کشمیر پر بھی اسی طرح اکٹھے ہوجائیں۔شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت نے کشمیر پر کچھ نہیں کیا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے متعدد بار کشمیر کے حوالے سے بیانات آئے، سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا، یورپی یونین نے بھارتی اقدامات کی مذمت کی، آزاد کشمیر میں اقوام متحدہ کی امن فورس موجود ہے، ہمیں اقوام متحدہ کی امن فورس مقبوضہ کشمیر لگانے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔شیریں مزاری نے کہا ہے کہ کشمیر پر ہمارے ادارے خصوصا وزارت خارجہ پوری طرح وزیر اعظم کو سپورٹ نہیں کرسکی، پاکستان کو سفارتی، سیاسی، اخلاقی حمایت سے آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں خواتین اور بچوں کے عالمی فورمز پر کشمیر کے مظالم اٹھانے چاہئیں، جنرل اسمبلی سے پانچ اگست کے بعد کی صورتحال پر ایڈوائزری قرارداد لینی چاہئے۔علی گوہر نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، آزاد کرا کے رہیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ جو چائے بھارت کو پلائی تھی اب تک اس کی گرمی محسوس ہوتی ہوگی، آئندہ ایسی کوئی حرکت کی تو پھر چائے پیش کریں گے، جنگ چاہتے ہیں تو لڑنا بھی آتا ہے اور امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، امن چاہتے ہیں لیکن عزت کا سودا نہیں کریں گے۔