اسلام آباد(این این آئی)پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط پر پورا اترنے کیلئے آئندہ 6 ماہ کے دوران کم از کم ایک درجن قوانین میں ترامیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ منی لانڈرنگ اور ایف اے ٹی ایف کے معاملات دیکھنے والے
ملک کے سب سے اعلیٰ ادارے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی (این ای سی) کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔معلومات رکھنے والے ذرائع کے مطابق نئی قانون سازی میں سب سے اولین ترجیح انسداد دہشت گردی ایکٹ کو حاصل ہے جو پہلے ہی سے پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے جس کے ساتھ متعدد ممالک کے درمیان قانین تعاون کے لیے باہمی قانونی معاونت ایکٹ بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ (سلامتی کونسل) ایکٹ 1948 کو اپنائے گا جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے گئے افراد یا تنظیموں کی سزا 10 سال قید اور 10 لاکھ جرمانے سے بڑھا کر 10 سال قید اور 20 کروڑ جرمانہ کردی جائیگی۔عالمی معیار پر پورا اترنے کے لیے کرمنل پروسیجر کوڈ اور کمپنیز ایکٹ 1984 میں بھی ترمیم کی جائیں۔اس کے علاوہ کئی ضمنی قوانین کو بھی بہتر بنایا جائے گا تاکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف کمیشن (ایس ای سی پی) اور دیگر وفاقی و صوبائی ایجنسیاں اپنے دائرہ اختیار میں سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں۔