پیر‬‮ ، 10 جون‬‮ 2024 

سلیکشن کمیٹی نے بنگلہ دیش کیخلاف راولپنڈی ٹیسٹ کے لیے 16 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا

datetime 1  فروری‬‮  2020

لاہور( این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ کے لیے 16 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا ،آف سپنر بلال آصف اور آل رائونڈر فہیم اشرف کی اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے ۔

چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ میں شامل بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے 16 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان کیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 7 سے 11 فروری تک راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔سری لنکا کے خلاف قومی ٹیسٹ سکواڈ میں شامل کاشف بھٹی اور عثمان شنواری کو بنگلہ دیش کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شامل نہیں کیا گیا تاہم دونوں کھلاڑی طویل طرز کی کرکٹ میں مستقبل کی حکمت عملی کا حصہ رہیں گے۔ سلیکشن کمیٹی نے دونوں کھلاڑیوں کو ٹریننگ اور پریکٹس جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔اعلان کردہ سکواڈ میںاظہر علی( کپتان)، عابد علی،اسد شفیق ،بابراعظم ،بلال آصف ،فہیم اشرف ،فواد عالم ،حارث سہیل ،امام الحق ،عمران خان سینئر ،محمد عباس ،محمد رضوان ،نسیم شاہ،شاہین شاہ آفریدی ،شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں۔مصباح الحق نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے موزوں ترین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔ یقینا سکواڈ سے ڈراپ ہونے پر دونوں کھلاڑیوں مایوس ہوں گے مگر یقین دلاتے ہیں کہ کاشف بھٹی اور عثمان شنواری طویل طرز کی کرکٹ میں ہماری مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی کا مکمل حصہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے ٹاپ اور مڈل آرڈر میں بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کی کثیر تعداد ہونے کے باعث کاشف بھٹی کی جگہ دائیں ہاتھ کے آف سپنر بلال آصف کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فہیم اشرف کو آل رائونڈر صلاحیت کی بنیادپر عثمان شنواری پر ترجیح دی گئی ہے۔مصباح الحق نے کہاکہ کراچی میں فتح کے بعد وہ سکواڈ میں زیادہ تبدیلیوں کے حق میں نہیں تھے مگر وکٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی تیاری مکمل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی سے پاکستان نے 2019 کا فاتحانہ اختتام کیا جبکہ 2020 کی پہلی سیریز میں بھی پاکستان نے بنگلہ دیش کو ٹی ٹونٹی سیریز میں شکست دی، پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کا آغاز بھی فتح سے ہوگا۔قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہاکہ ہمارا ہدف آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ میں زیادہ سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنا ہے۔

خواہش ہے پاکستان کرکٹ ٹیم آئی سی سی ورلڈٹیسٹ چمپئنشپ کی دو بہترین ٹیموں میں شامل ہو۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم 3 فروری کو راولپنڈی روانہ ہوگی جہاں قومی سکواڈ ٹریننگ کا آغاز 4 فروری کو کرے گا۔انہوں نے ٹیسٹ سیریز میں قائد اعظم ٹرافی کے بہترین کھلاڑیوں اور نوجوان کھلاڑیوںکو لینے سے کترانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسا نہیں ہے ، ٹیسٹ کرکٹر میں ہمیشہ سے یہ ہوتا ہے کہ آپ کی جو تجربہ کار ٹیم کھیل رہی ہے اسے کھلائیں، اگر دیکھا جائے جہاں ضرورت ہے وہاں نوجوان کھلاڑی آئے ہیں ۔

بیک اپ میں ہمارا فوکس ہے اور جن نوجوان کھلاڑیوںنے پرفارم کیا ہے انہیں کھلایا ہے اور مستقبل میں بھی یہی مشق جاری رہے گی۔پی سی ایل کے بعد او رجب ہمارا سیزن اختتام پذیر ہوگا ،ہمارا دو ماہ کا ہدف ہے کہ ان سارے کھلاڑیوں کو بلا کر انکی گریڈنگ اور انہیں چانس دے کر دیکھ لیں ،ہم نے کس کھلاڑی کا کہاں استعمال کرنا ہے اور یہ ہماری منصوبہ بندی کا حصہ ہے اور سب کھلاڑیوں کو چانس ملے گا۔ مصباح الحق نے کہا کہ بہت بڑا مسئلہ ہے کہ کھلاڑی ایک ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں تو انہیں دوبارہ طویل وقفے کے بعد چانس ملتا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو دوبارہ سے شروع کرنا پڑتا ہے ۔

جب کھلاڑی تین سے چار ٹیسٹ میچز کھیلیں اور اوپر نیچے سیریز ہوتی ہیں تو اسی سے ردھم آتا ہے لیکن جب طویل وقفہ آتا ہے تو اس سے فرق پڑتا ہے اور یہ نہ صرف میرے لئے ، کپتان اور کھلاڑیوں کے لئے بھی مشکل ہوتا ہے ۔ مصباح الحق نے کہا کہ سکواڈ میں جہاں جس کھلاڑی کی ضرورت پڑتی ہے وہاں اسے کھلایا جاتا ہے،آپ جب ٹیسٹ چمپئن کھیل رہے ہوں تو آپ کی کوشش ہوتی ہے کہ بیسٹ الیون ہے کھ کھلایا جائے اور تبدیل کا رسک بھی نہیں لیا جا سکتا ۔

انہوں نے بنگلہ دیش کی ٹی ٹونٹی سیریز میں شکست کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کی کوئی گارنٹی نہیںہے کہ اگر کوئی ٹیم کسی ایک فارمیٹ میں اچھا نہیں کھیلی تو دوسرے فارمیٹ میں بھی ایسی ہی پرفارمنس دے گی اور ہمیں ٹف ٹائم نہیں ملے گا، ہر میچ اور ہر سیریز میںاپوزیشن کے لئے سوچنا پڑتا ہے کہ وہ ہمیں ٹف ٹائم دے گی اور ہم نے اپنی بہترین کرکٹ کھیلنی ہے اور اسے کبھی آسان نہیں لینا۔ ایسی ٹیم جس پر کھونے کیلئے کچھ نہیں اس پر کوئی دبائو نہیں ہے اور ہمارے لئے اہم ہے کہ ہم اسے بالکل بھی آسان نہیں لے سکتے اورہمیں اچھی پرفارمنس دینی ہے اگر ہم نے ٹیسٹ چمپئن میں کہیںپہنچنا ہے تو جتنے بھی ٹیسٹ میچز ہیں اور خاص طور پر ہوم سیریز میں ہمیں انہیں جیتنے کی کوشش کرنی ہے ۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…