اتوار‬‮ ، 16 جون‬‮ 2024 

نوشہرہ کی بچی کے قاتلوں کو سزا ہم پر قرض ہے،علی محمد خان کا دعویٰ

datetime 30  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) اپوزیشن نے آر ڈیننس میں توسیع کے حوالے سے مشاورت نہ کر نے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آرڈیننس میں توسیع کرنے پر احتجاج کیا اور کہاکہ اگر آرڈیننس لانے ہیں تو بل کی صورت میں لائے جائیں،ہم یہاں آرڈیننسز پر بحث کیلئے نہیں آئے۔

انہوں نے کہاکہ اسپیکر صاحب اس ایوان کی عزت کو یقینی بنانا آپ پر فرض ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ یہ قومی اہمیت کی بات ہے جو بھی آرڈینسز لائے جا رہے ہیں کیا اس میں ہماری رائے کے شامل نہ کیا جائے۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ اس آرڈیننس میں توسیع اس لیے ضروری تھی کہ وقت ختم ہونے والا تھا،بل میں ترامیم اپوزیشن کے مشورے سے ہی ہوں گی،مجبوری ہے بل بننے میں وقت لگے گا۔آرڈیننس میں توسیع کے حوالے سے اپوزیشن سے مشاورت نہ کرنے پر حزب اختلاف کا ایوان سے واک آؤٹ کیا،اجلاس کے دور ان اپوزیشن رکن آغا رفیع اللہ نے کورم کی نشاندہی کر دی تاہم اس موقع پر کورم مکمل پورا نکلا۔ اجلاس کے دور ان سپیکر نے وزیر دفاع پرویز خٹک اور شفقت محمود کو اپوزیشن کو منا کر لانے کی ہدایت کی۔عمران خٹک نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ نوشہرہ کی بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرمان کو سرعام پھانسی دی جائے،انہوں نے کہاکہ جب ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے تو سرعام پھانسی دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ جب ریاست مدینہ میں ایسے مقدمات میں سنگسار اور قتل کی سزا ملتی تھی تو یہاں کیوں نہیں ہوسکتی۔ علی محمد خان وزیر مملکت پارلیمانی امور نے کہاکہ نوشہرہ کی بچی کے قاتلوں کو سزا ہم پر قرض ہے،وزیر اعظم خود کابینہ میں کہہ چکے کہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو پھانسی دی جائے۔ اجلاس کے دور ان زینب الرٹ بل منظور کرلیا گیا،بلاول بھٹو زرداری انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین ہیں اس کمیٹی میں پی پی پی ارکان نے بچوں سے زیادتی کے ملزمان کی سزائے موت کی مخالفت کی،

وزیر اعظم نے وزیر قانون کو کہا ہے ایسے ملزمان کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ایسے ملزمان کو سرعام چوکوں میں نہیں لٹکایا نہیں جائے گا یہ جرائم نہیں رکیں گے۔ علی محمد خان نے کہا کہ جب اسلام آباد میں معصوم بچی فرشتہ کا کیس سامنے آیا تو انہوں نے وزیرقانون کو ایک خط میں واضح طور پر کہا کہ اس طرح کے واقعات میں ملوث مجرموں کو سزائے موت نہیں بلکہ سرعام پھانسی دی جائے۔ وزارت قانون نے مجھے جوابی جو خط لکھا اس میں کہا گیا کہ معاملہ وزارت داخلہ سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جب تک ایسے مجرموں کو چوکوں پر نہ لٹکایا جائے ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔اجلاس کے دور ان اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ٹڈی دل کے خلاف اقدامات پر جمعہ کو وزیر خوراک کو ایوان کو بریفنگ دینے کی ہدایت کی ہے۔ مغرب کی نماز کے بعد اجلاس ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت دو بارہ شروع ہوا تو راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ مجھے ووہان سے پاکستانی طلبا نے میسیج بھیجے ہیں،طلبا وہاں رو رہے ہیں کیا ہم تک ان کی چیخیں نہیں پہنچ رہی،وہاں پر 800 افراد ہیں خصوصی جہاز بھیج کر منگوایا جائے،

حکومت کی بے حسی کی انتہا ہو چکی ہے،کیا ہم صرف مشاہدہ ہی کرے رہیں گے،پاکستانیوں کو ایمبیسیز سے بھی مناسب رسپانس نہیں مل رہا،ایمبیسی انہیں جواب دے رہی کہ فیصلہ حکومت نے کرنا ہے،800 خاندانوں کا کیا حال ہو گا ہمیں دیکھنا چاہیے،حکومت فیصلہ کرے اور جہاز بھیجے۔وفاقی وزیر شفقت محمود نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت غور کررہی ہے کہ جو ہمارے بچے ووہان میں ہیں انکو واپس لایا جائے،حکومت اس بارے میں جلد فیصلہ کرلے گی۔ انہوں نے کہاکہ جو 4 بچے شکار ہوئے، اطلاع ملی ہے کہ وہ ریکور کررہے ہیں،جو لوگ چین سے آرہے ہیں انکو انڈر آبزرویشن رکھنا ہوگا۔کرونا وائرس کی وجہ سے چین میں پاکستانی طلباء کو درپیش مشکلات سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خارجہ امور عندلیب عباس نے بتایا کہ ووہان میں پانچ سے آٹھ سو تک طالب علم ہیں، یہ وائرس پہلے اینمل ٹو ہیومن پھر ہیومن ٹو ہیومن پھیلتا ہے،

اس پر چین میں کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی ادارہ صحت بھی کام کر رہا ہے۔ اس کو پھیلنے سے روکنا اہم بات ہے اور ہماری حکومت تین مراحل میں اس پر کام کر رہی ہے۔ عندلیب عباس نے بتایا کہ یہ توجہ طلب مسئلہ ہے۔ یہ ایک نیا مسئلہ ہے۔ ووہان کو الگ تھلگ کیا گیا ہے، ہمارے وہاں رہنے والے طالب علموں میں سے ایک کو یہ وائرس کنفرم ہوا ہے باقی مشتبہ ہے،ان کو وہاں سے نکال نہیں سکتے۔ 14 دن تک انہیں رکنا پڑتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے وہاں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے،طالب علموں کے لئے یونیورسٹی کینٹین دو گھنٹے کھلتی ہے۔ ان کو خوراک مل رہی ہے۔ ان کا طبی معائنہ ہو رہا ہے اس کی وجہ سے خوف کا عنصر ہے جس سے یہ مختلف ممالک میں گیا ہے۔ طالب علموں سے سفارتخانے کا مکمل رابطہ ہے۔ انہیں خوراک مل رہی ہے۔ قومی ادارہ صحت اس پر ایک پورا پروگرام تیار کر رہا ہے۔ شیر اکبر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالب علموں کے لئے بہتر ہے کہ وہ وہاں علاج کے لئے رکیں۔ عالمی ادارہ صحت کی ایڈوائزری پر عمل ضروری ہے۔ ایئرپورٹ پر بھی ان کا چیک اپ ہو رہا ہے۔ ہر ہسپتال میں ایمرجنسی وارڈ بنائی گئی ہیں۔ وہاں پروازیں بند ہیں۔ اگر وہ وہاں سے نکلے تو یہ ان کے اور ان کے خاندانوں کے لئے مسئلہ ہے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…