پھر سے سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، اب کوئی جمہوریت ہے ہی نہیں، بلاول بھٹو زرداری نے صدر ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری قرار دیدیا

30  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ صدر ہاؤس آرڈیننس کی فیکٹری بنا ہوا ہے، اب کوئی جمہوریت ہے ہی نہیں، پھر سے سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، پرامن احتجاج کرنے والوں پر غداری کے مقدمے درج کئے گئے ہیں، جمہوریت کو چلنے دینا چاہیے،طلبا کی گرفتاریوں کی بجائے وزیر اعظم کو ڈیلیور کرنا چاہئے،حکومت عوام کے مسائل کے حل کی بجائے مزید بوجھ ڈال رہی ہے،

حکومت کی معاشی پالیسیوں سے عوام کا شدید ردعمل آئیگا،وفاق نہیں چاہتا سندھ میں کام ہو، خان صاحب یوٹرن لے لیتے ہیں،خان صاحب کو اپنی بات پر قائم رہنا چاہیے۔ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہاکہ آج پھر سے پارلیمان نے روایت کو توڑا ہے، جب سے حکومت آئی ہے تب سے سلسلہ چلتا آرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کا اجلاس عوامی ایشو ڈسکس کرنے کے لئے نہیں بلایا گیا، فوڈ اشوز اور نیشنل سکیورٹی اشوز پر بات کرنے کے لئے نہیں بلایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ اجلاس صرف آرڈیننسز کیلئے بلایا گیا، اب کوئی جمہوریت ہے ہی نہیں،صدر ہاؤس آرڈیننس کی فیکٹری بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پھر سے سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، پرامن احتجاج کرنے والوں پر غداری کے مقدمے درج کئے گئے ہیں، جمہوریت کو چلنے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا سے آنے والے ممبرز کو بولنے نہیں دیا جاتا، فاٹا سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار رہا، افغان وار میں بھی فاٹا کے نوجوانوں کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سب سے زیادہ فاٹا کیلئے بجٹ رکھا، آئی ڈی پیز کی بحالی کے لئے ابھی تک دوبارہ کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ طلبا کی گرفتاریوں کی بجائے وزیر اعظم کو ڈیلیور کرنا چاہئے،ان کا دھرنا جمہوریت ہمارا دھرنا غداری، یہ دوغلا پن ہے۔ انہوں نے کہاکہ خان جب پارلیمان پر لعنت بھیجتا ہے تب جمہوریت کہلاتی ہے،

خیبر پختونخواہ میں بھی مسلسل آئی جیز تبدیل ہوتے ہیں لیکن سندھ میں آئی جی کی تعیناتی پر مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے پانچ نام پاند کے نہیں سنیارٹی کی بنیاد پر بھیجے، ہم جب قانون فالو کرتے ہیں تو خان ایک نہیں دو پاکستان کی روش اختیار کرتے ہیں، دوغلے نظام سے وفاق کو نقصان پہنچتا ہے، یہ کرکٹ کا میدان نہیں وفاقی حکومت کو سنجیدہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اس حکومت کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم ارب پتیوں کے لئے ہوتی ہے، حکومت کی معاشی پالیسیوں سے عوام کا شدید ردعمل آئے گا۔

انہوں نے کہاکہ خان ایسا انسان نہیں جو کوئی پوزیشن لے سکے، خان صاحب یوٹرن لے لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خان صاحب کو اپنی بات پر قائم رہنا چاہیے، خان صاحب کو تھوڑی لیڈر شپ دکھانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ وفاق نہیں چاہتا سندھ میں کام ہو، وفاقی نے سندھ میں ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ موجودہ حکومت چھوٹی سی تنقید، جلسہ یا دھرنا برداشت نہیں کرتی، اس حکومت نے شروع سے ہی سیاسی گرفتاریاں کیں۔ صحافی نے سوال کیاکہ مہنگائی کے خلاف اپوزیشن جماعتیں کب سڑکوں ہر نکلیں گی۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ بہت ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں عوام کے مسائل کے لئے ملکر کر کام کریں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…