کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی انصاف ہاؤس کراچی میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقعہ پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ڈاکٹر سعید آفریدی فہیم خان و دیگر بھی موجود تھی۔ حلیم عادل شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں مہنگائی کا سیلاپ نواز شریف اور زرداری کی کی وجہ سے آیا ہے، عمران خان انکے لئیقرضے اتار رہے ہیں،
ڈیلی میل کیصحافی ڈیوڈ روزبھی شھباز شریف کے کیس کا انتظار کر رہے ہیں جنہوں نے اپنیرپورٹ میں لکھا تھا کہ شہباز شریف نے زلزلہ زرگان کے فنڈ میں بھی کرپشن کی تھی۔ شریف برادران کی کرپش کی کئی داستانیں موجود ہیں۔ چودھری شگر مل کی کرپشن انویسٹیشن کی رپورٹ کیمطابق چودھری شگر مل جس کی موجودہ مالیت 6.5 بلین ہوچکی ہے یہ مل شریف فیملی نے 1992 میں خریدی تھی تب میان نواز شریف نے اپنے اثاثے 1.3 ملین ظاہر کے تھے۔ میاں سراج فیملی کے 20 فیصد شیئر فراڈ کے ذریعے سال جون 1992 میں نکالے گئے۔ جس کا ایف آئی اے انکوائری نمبر 96/53 رجسٹرڈ ہوا تھاجس کو نواز شریف نے اپنے اثر رسوخ سے بند کرو دیا۔ نواز شریف،شھبازشریف نے جعلی قرضوں کینام پر کرپشن کر کے سارے پئسے چودھری شگر ملز پر لگائے منی لانڈری کا پئسا باہر بھجوا کر یو اے ای سے باہر ملکی سرمایہ کاری دکھا کر پئساچودھری شگر میں لگایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا زرداری اور نواز شریف جعلی اکاؤنٹس کے ماہر ہیں۔ 2017میں نیو ایئرپورٹ اسلام آباد سے ملنے والی کک بیگس بھی چوھدری شگ ملز میں لگائی گئی۔ شریف فیملے نے 1992 سے 2018 تک اپنے کرپشن کے پئسوں کو دس سے زائد جھوٹے بڑے قرضیاور بیرون ممالک سرمایہ کاری دکھا کر پئسے چوھدری شگر مل میں شامل کئے۔ چادران جرسی لمیٹیڈ کمپنی اسحاد ڈار نے 1991 میں فیصل بئنک کی مدد سے لندن میں بنائی۔ جس کیذریعے 15 ملین ڈالر فارین لون دکھا کر چودھری شگر مل کا پلانٹ اور مشینیری باہرسے منگوانا دکھایا گیا۔
جبکہ شگر مل کا پلانٹ اور مشینری ایک لوکل لون 398 ملین سے لوکل مارکیٹ سیخریدا گیا۔ بغیر کسی مشینری خریدنت جت بیرونی قرضہ سے سال 1995 سے 199تک 20 ملین آمریکی ڈالر کوچودھری شگر میں منتقل کئے گئے۔ اوراس کے بعد چادران جرسی لمیٹیڈ کمپنی اسحاد ڈار کی بند کر دی گئی۔ اور اسٹیٹ بئنک آف پاکستان نے اس وقت نواز شریف کے اثر رسوخ کی وجہ سے یہ ساری رقم منتقل کروائی۔ اس کمپنی سمیت دیگر دس کمپنیاں جو منی لانڈرنگ کے لئے بنائی گئی تھی ان کا ذکر 2016 میں پانامالیکس نے بھی شایع کیا ہے۔
بیرونی قرضہ لینے کیلئے 1992 میں اسحاق ڈار جب انویسٹمنٹ بورڈ کے چیئرمین تھے مسعود قاضی فیملی کینام پر 6 جعلی فارین کرنسی اکاؤنٹ کھلوائے۔ جن کے نام پر 6 امریکی بئنک میں جعلی اکاؤنٹ کھولے گئے۔جو 1994 کو فیصل بئنک میں منتقل کئے گئے۔ مسعود قاضی فیملی کے جعلی کارڈ اور پاسپورٹ کو استعمال کیا گیا۔ان جعلی کمپنیوں کے جس کے ذریعے مئی 1992 میں 80 ملین قرضہ لیا گیا۔ جون 1992 میں 35 ملین، اکتوبر 1992 میں 70 ملین جعلی قرضہ لیا گیا۔ نیشنل بئنک سے عوام کے پئسوں سے بھی 1992ع میں 65 ملین کے قرضے پاک کارپیٹ کینام پر اٹھائے
اور رقم چودھری شگر مل میں منتقل کئے گئی۔ پاک پنجاب کارپیٹ کے نام پر لئے گئے قرضے 1998ع معاف کاروائے گئے 1992 دوبارہ ای ایس ایس،ای ایف ایف کارپیٹ کے نام پر 30 ملین کا قرضہ مھران بئنک سے لیا گیا تھا جو بعد میں 1998 معاف کروایا گئے۔ قاضی فیملی کے نام پر 6 جعلی اکاؤنٹ کی تمام رقم اسحاق ڈار نے حاصل کی تھی۔ جس کا ایف آئی اے میں کیس بند کر دیا گیا۔ سعید احمد کے نام پر ایک اور جعلی فارین اکاؤنٹ کھولا گیا سعید احمد کوبعد ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بئنک اور صدر نیشنل بئنک آف پاکستان بنایا گیا جو کہ اسحاق ڈار کے قریبی دوست تھے۔ انکے نام پر 3.75 ملین ڈالر کا قرضہ لیا گیا
جو اسحاق ڈار نے وصول کیا یہ رقم زیخم منی ایکسچینج لاھور کے ذریعے حوالہ ہنڈی کے ذریعے یو اے ای منتقل کی گئی 1998 میں جعلی رقم بیحرین کی شہری صادقہ سید کے نامپر 18 ملین ڈالر چودھری شگر مل کو بھیجے گئے۔ 2001 میں ایک سعودی شہری حانی احمد جمجون 1.25 ملین ڈالر بیرون رقم چودھری شگر مل میں منتقل کی گئی۔ یہ رقم مھران رمضان ٹیکسٹائل ملز کینام پر لی گئی یہ کمپنی بھی بعد میں چودھری شگر مل میں منتقل کی گئی تھی۔ اس شخص کے بیرونی سرمایہ کار دکھایا گیا تھا جو جعلی تھا۔ 2011 میں نصیر عبداللہ یو اے ای شہری کے نام پر 4.88 ملین ڈالر بھیجے گئے یہ رقم بھی یوسف عباس شریف کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی
جس نے بعد میں چودھری شگل ملز میں رقم منتقل کی۔ 2010 سے 2019 تک چودھری شگر ملز کے جعلی ڈاریکٹر کے بان ہر قرضے لئے گئے 80 ملین روپے حسن نواز نے چوھدری شگر مل میں بھیجے۔ جس میں سے 30 ملین مریم نواز نے استعمال کئے۔ حسن نواز نے 1995میں ڈائریکٹر چودھری شگر مل کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ ایک بار پھر ایک پاکستانی شہری مخدوم عمر شہریار کے نام پر 2011میں 33 ملین روپے منتقل کئے گئے۔ 560 ملین روپے ڈائریکٹ رشوت کے پئسے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے پروجیکٹ سے لیکر چوھدری شگر مل میں منتقل کئے گئے نیو ایئرپورٹ اسلام آباد پروجیکٹ کے ڈائریکٹر فیصل منیر تھے جنہوں نے ڈائریکٹ یہ رقم چوھدری شگر مل میں منتقل مریم نواز نے چودھری شگر ملز کے45 فیصد شیئر بیرونی سرمایہ کاروں کے نام پر دکھا کر چھپائے۔
جو بعد میں بیرونی ممالک بھجوا کر رقم بیرونی بئنک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی جعلی سازی سے چودھری شگر مل کے 45 فیصد شیئر غیر ملکی تین شہریوں کے نام پر چھپائے گئے۔ جو غیر قانونی طریقے سے سارے شیئر مریم نواز نے اپنینام پر منتقل کئے۔ چودھری شگر مل کے 45 فیصد شیئر بعد میں نواز شریف کے نام پر منقتل کئے گئے سال 2011 میں یوسف عباس نے 45 فیصد شیئر خریدے جس نے نصیر عبداللہ لوتھا یو اے ای کیبزنس میں کے نام پر منتقل کئے گئے۔ نصیر عبداللہ لوتھا نے 3 اگست 2019 کونیب کو اپنے بیان میں شیئر خریدنے سے مکمل انکار کیا ہے۔ 2013 میں یہی شہئر حسن نواز کینام پر منتقل ہوئیجس کاکوئی بھی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔ بجلی گئس مہنگی آج ان چوروں کی وجہ سے ملک چلانے کے لئے دس سالوں میں اربوں روپے قرضہ لیا گیا مہنگی بجلی کے پروجیکٹ لگائے گئے۔ آج ہمارے کپتان ملک کا قرضہ اتار رہے ہیں۔ اس وقت ملک مہنگائی کا بحران شریف خاندان اور زرداری خاندان کی کرپشن کی وجہ سیہے بیماری کے نام پر نواز شریف ضمانت پرنہیں احتساب سے نہیں بچ سکتے حکومت کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے سارے کیس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔