اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) یہ پتھر باہر سے نہیں آیا یہ پتھر اندر سے کسی نے چلایا ہے عمرنا خان نے جب عثمان بزدار کو وزیراعلی پنجاب بنایا تو ان کو کمزور ظاہر کرنا شروع کر دیا ۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیورو چیف لاہور رئیس انصاری نے کہا ہےکہ ان صورتحال کو دیکھتے ہوئے عمران خان کو کہنا پڑا کہ یہ وسیم اکرم پلس ہیں اب جو معاملہ اندر سے آیا یہ میرے نزدیک نہ کوئی فاروڈ بلاک ہے
نہ کوئی پریشر گروپ ہے لیکن وہ ایک ایسی آواز ہے جو بزدار خود بھی بچانا چاہے ہیں وہ ان کے ذریعے سینٹر کو بچانا چاہ رہے ہیں ان کے ساتھ جو سب سے بڑا الحاق رکھتی ہے وہ مسلم لیگ ق ابھی ان کے ساتھ جو پرویز خٹک ، جہانگیر ترین کے ساتھ ان کے معاملات طے ہوئے ہیں ان کو چار اضلا ع چاہیے تھے ان کو چار اضلا ع مل گئے ہیں عثمان بزدار کو مسلم لیگ ق کی بہت سپورٹ حاصل ہے وہ چاہتی ہے بزدار یہاں سے نہ ہلے ، بزدار کو حقیقی سر پرستی عمران خان کی حاصل ہے عمران خان اتوار کو لاہور آرہے ہیں ان کے علاوہ ناراض ارکان بھی ساتھ بیٹھیں گے ابھی عثمان بزدار جاتے نظر نہیں آرہے یہ کہا جاتا ہے کہ جنات بھی کچھ کام کر رہے ہیں جتنے بھی لوگ باہر سے آئےتھے انہوں نے آواز اٹھانا شروع کر دی ہے ناراض گروپ کے ارشادیہ بھی پیپلز پارٹی سے آئے تھے لیہ سے ہیں مجھے مرکز اور پنجاب میں تبدیلی کے آثا ر نظر نہیں آرہے ابھی تک جو چیزیں نظر آرہی ان کے مطابق عمران خان اور عثمان بزدار اپنی اپنی جگہوں پر ہیں سارے پاورز چیف سیکرٹری اور آئی جی کو دے دیئے گئے ہیں اس لیے وزیراعلی کو پاور دینے کی بھی ضرورت ہے اگر وزیراعلی کو کمزور کر رہے ہیں تو عمران خان کو چاہیے ان کو تبدیل کر دیں آنے والے دنوں میں مجھے لگ رہا ہے کہ ایم کیو ایم کی ناراضگی بھی ختم ہو جائے گی ۔ مسلم لیگ ن نے اپنے کھڑکی دروازے کھول دیئے ہیں وہ چوہدری پرویزالہی کو ویلیکم کرنے کو تیار ہیں وہ تحریک انصاف کے ناراض ارکان کو بھی ویلیکم کرنے کیلئے تیار ہیں اگر ن لیگ نے پرویز الہی کی حمایت کر دی تو وزیراعلی پنجاب بن سکتے ہیں لیکن تحریک انصاف کے ممبران کبھی بھی سپورٹ نہیں کریں گے ۔