اسلام آباد(آن لائن)سینٹ میں کشمیر اور سی پیک سے متعلق حکومتی پالیسی پر اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم ایوان کو بتائیں کہ پالیسی تبدیل تو نہیں کی، حکومت نے کشمیر پالیسی میں تبدیلی لائی ہے تو یہاں بتایا جائے،پاکستان کے بعض وزرا اور امریکہ کا موقف ایک ہی لگتا ہے،امریکی الزام کا جواب چین دے رہا ہے،بتائیں حکومت کہاں ہے،وزارت خارجہ نے ایک بیان دینا ہی کافی سمجھا ہے کہیں ایسا تو نہیں سی پیک رول پیک ہونے جارہا ہے،
کہاجاتا ہے بھٹو کی پھانسی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا ہم اسی امریکہ کے بحری بیڑے کا انتظار کررہے ہیں وزیر خارجہ ایوان میں آکر وضاحت کریں کہیں ہم چین اور امریکہ کہیں کے بھی نہیں رہیں گے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کسی ایک سی پیک معاہدے میں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہے امریکہ نے کچھ چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کررکھا ہے اقوام متحدہ نے نہیں کررکھا ہے ہمارے وزرا نے ابتدا میں کچھ نالائقیاں کی تھی وزرا نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیئے تھے اب سی پیک پر سب ٹھیک جارہا ہے ہماری مودی کی جیت سے مسائل کی سوچ غلط نکلی ہے۔سینٹر شیریں رحمن،حاصل بزنجو،مشاہد حسین سیدو دیگر نے اظہار خیال کیا،سینٹر شیریں رحمن نے کہا کہ وزیراعظم کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کا معاملہ پرسینیٹر شیری رحمان نے وزیراعظم کے بیان پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے وزیراعظم نے پہلی ترجیح کشمیر کو نہیں افغانستان کو دی انہوں نے کہا ہمارے لیے سب سے اہم معاملہ افغانستان کا ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اتنی بڑی تبدیلی آئے ہے،تبدلی سرکار نے کشمیر پر یو ٹرن لے لیا ہے،افغانستان کو ترجیح دینے پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان اٹھا ہے،ایک بہت بڑے فورم پر ایسی بات کردی لیکن پارلیمان کو ایسی کوئی وضاحت نہیں دی گئی کشمیر یکجہتی کا کیا ہوا،ہماری کشمیر میں جڑیں ہیں، لوگ پوچھے ہیں ہم سے، آپ نے پارلیمان اور کسی کمیٹی کو کوئی تبدیلی کی وضاحت پیش نہی کی،پارلیمان کا حق ہے اسے پالیسی شفٹ متعلق آگاہ کیا جائے،
ہم نے پارلیمان کے ذریعے شمسی ایئر بیس بند کروایا، امریکا سے معافی منگوائی وہاں کیا بات چیت ہوتی یے اس کا کسی کا پتا نہیں، صدر ٹرمپ نے بار بار ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بات کی ہے، جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ بار ثالثی کی آفر کی تھی اس کے بعد کیا ہوا، اس کے بعد مودی حکومت نے کشمیر میں قیامت ڈھائی ہوئی ہے مودی نے مقبوضہ کشمیر کے اسٹیٹس تبدیلی کرنے پر بھی زور دیا، ثالثی کا یہ تو مطلب نہیں،اگر حکومت نے کشمیر پالیسی میں تبدیلی لائی ہے تو یہاں بتایا جائے وزیر اعظم پارلیمان میں آئیں اور جواب دیں،
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ایوان میں بار بار آرڈیننس سے متعلق بات کی جا رہی ہے ایوان میں اٹھ کر یہ نہ کہا جائے کہ سابقہ حکومت بھی آرڈیننس پیش کئے تھے ایوان چل رہا ہے تو آرڈیننس کیوں؟تئیس دنوں بعد یہ آرڈیننس ایوان میں پیش کیا جا رہا ہے،23 دن بعد پارلیمان میں آرڈیننس پیش کیا گیا ہے، یہ رولز کی خلاف ورزی ہے یہ آرڈیننس پہلے ایوان میں کیوں پیش نہیں کیا گیاوزیر صاحب یہ کوئی طریقہ نہیں،آج کمیٹی کا اجلاس ہونا ہے تو جلد بازی میں آرڈیننس پیش کیا جا رہا ہے، اجلاس شروع ہونے کے 10 دن کے اندر آرڈیننس پیش ہونا چاہئے تھا،
اجلاس شروع ہونے 23 دن ہو چکے ہیں،آپ نہیں کہہ سکتے کہ گزشتہ حکومتوں نے آرڈیننس پاس کئے تھے تو ہم بھی کرے گے، سینیٹر شیری رحمان سینیٹ کے بغیر کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہو سکتاہم چاہتے ہیں زینب الرٹ بل جلد منظور ہو، قانون سازی سے متعلق کمیٹیوں کو نظرانداز نہیں ہونے دیں گے، آپ سینیٹ کی کمیٹی کو خود بے توقیر کر رہے ہیں، کمیٹیز کے بغیر کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے،قانون سازی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ہماری قیادت نے بھی کہا ہے کہ کمیٹیوں کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتاسینیٹر حاصل بزنجونے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا پاکستان نے تمام بلیک لسٹ کمپنیوں کو ٹھیکے دے دیئے ہیں،اس الزام کا جواب دیا جائے۔امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا چین کی بلیک لسٹ کمنپوں کو ٹھیکے دے دیئے گئے ہیں
پاکستان کے بعض وزرا اور امریکہ کا موقف ایک ہی لگتا ہے،امریکی الزام کا جواب چین دے رہا ہے،بتائیں حکومت کہاں ہے،وزارت خارجہ نے ایک بیان دینا ہی کافی سمجھا ہے کہیں ایسا تو نہیں سی پیک رول پیک ہونے جارہا ہے،کہاجاتا ہے بھٹو کی پھانسی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا ہم اسی امریکہ کے بحری بیڑے کا انتظار کررہے ہیں وزیر خارجہ ایوان میں آکر وضاحت کریں کہیں ہم چین اور امریکہ کہیں کے بھی نہیں رہیں گے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کسی ایک سی پیک معاہدے میں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہے امریکہ نے کچھ چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کررکھا ہے اقوام متحدہ نے نہیں کررکھا ہے ہمارے وزرا نے ابتدا میں کچھ نالائقیاں کی تھی وزرا نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیئے تھے اب سی پیک پر سب ٹھیک جارہا ہے ہماری مودی کی جیت سے مسائل کی سوچ غلط نکلی ہے۔ سی پیک پر پاکستان ٹھیک جارہا ہے وزیر اعظم عمران خان نے عالمی چینل پر بالکل ٹھیک کہا ہے سی پیک قرضوں کا جال نہیں ٹرمپ نے بھارت آرہا ہے۔