سجاول (آن لائن) آٹے بحران کے دوران محکمہ فوڈ میں بڑے کھانچے کاانکشاف ہواہے، ذرائع کاکہناہے کہ محکمہ فوڈ کے گوداموں میں خریدی گئی گندم کو بڑے پیمانے پر چوری کرکے فروخت کردیاجاتاہے اور اس کی جگہ بیکاراور مٹی آلودہ گندم بھردی جاتی جبکہ بڑے پیمانے پر بارشوں میں گندم خراب ہونے کابہانہ بھی بنایاجاتاہے،
گوداموں سے چوری کے علاوہ جعلی چکیوں کے نام کوٹے پر گندم فراہم کرنے کافراڈ بھی کیاجارہاتھا، مختلف علاقوں میں آٹے چکیوں کے نام سبسڈی والی سستی گندم فراہم کرنے کے نام کروڑوں روپے کا ہیرپھیرکیاجارہاتھا، جبکہ بندچکیوں کے مالکان سے ملی بھگت کرکے ماہوارلاکھوں روپے بٹورے جارہے تھے یہ گندم بالاہی بالامہنگے داموں مارکیٹ یا فلورملزکو مل رہی تھیں، تاہم زیادہ وافرگندم ہونے کے باوجود فلورملزکے ریٹ بھی تاجروں کی ملی بھگت اور ذخیرا اندوزی سے زیادہ وصول کئے جارہے تھے، سندہ سمیت ملک بھرمیں گندم کی کوئی قلت نہیں لیکن اس کے باوجود فلورملزاور تاجروں، محکمہ فوڈ اور پرائس کنٹرول کی ملی بھگت سے عوام سے آٹے کے دگنے پیسے وصول کئے جارہے ہیں۔محکمہ فوڈ کی جانب سے جعلی اور بندچکیوں سمیت تمام فلورملزکو فراہم کی جانے والی گندم کی کوٹاپرکی تحقیقات کی ضرورت ہے جبکہ گوداموں میں خراب بتائی گئی گندم کے متعلق کرمنل پروسیجرکے تحت تحقیقات سے بڑے بڑے مگرمچھوں کے نام ظاہرہونے کاامکان ہے۔