لاہور(این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سابق حکمران کرپشن کرتے تھے، یہ ہڑپشن کر رہے ہیں۔ ہڑپشن کرپشن کی بھی ماں ہے۔ سپریم کورٹ آٹا اور چینی بحران پیدا کر کے اربوں لوٹنے والوں کے خلاف از خود نوٹس لے۔ حکمران کہتے ہیں کہ ہم بوٹ والی سرکار کے بندے ہیں ان حکمرانوں کی پشت پر عوام نہیں نہ اس حکومت کو جمہوری حکومت کہا جاسکتا ہے۔ حکمرانوں کی کرپشن اور مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں عوامی عدالتیں لگائیں گے۔
کرپشن میں اضافے پر ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ”پڑھتا جا شرماتا جا“۔ عالمی اداروں نے حکومتی دعوؤں کا پو ل کھول دیاہے۔ ملک میں کرپشن بڑھی او ر جمہوریت کم ہوئی ہے۔ پاکستان کرپشن میں تین درجے ترقی کر گیا۔ کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے بلند و بانگ دعوے کرنے والے وزیراعظم کی آنکھیں کھولنے کے لیے عالمی اداروں کی رپورٹیں کافی ہیں۔ حکومت کی اپنی صفوں میں کرپشن کے کنگز موجود ہیں، وزراء ایک دوسرے کو زیادہ کرپٹ ہونے کے طعنے د ے رہے ہیں۔ کرپشن سابقہ ادوار میں بھی ہوتی رہی مگر موجودہ حکومت نے تو ریکارڈ توڑ دیے۔ اب تو جائز کاموں کے لیے بھی رشوت لی جاتی ہے۔ ملک میں مہنگائی،بے روزگاری اور مایوسی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ حکومتی دعوؤں پر اب کوئی بھی کان دھرنے کو تیار نہیں۔ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی و فلاحی مملکت دینی قوتیں اور علمائے کرام بناسکتے ہیں۔ ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے بیان دے کر ہمیں دھوکہ دے رہا ہے اسے جب بھی موقع ملا وہ مودی کا ساتھ دے گا۔ کشمیر پر ایک اور تقریر او ر ثالثی کی باتوں کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ تمام تر اختیارات کے باوجود عالمی فورمز پر کرپشن اور غربت کا رونا رونے والے وزیر اعظم کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ چینی اور آٹے کا بحران پید اکر کے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو پکڑنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں علما ء کنونشن سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
کنونشن سے سابق رکن قومی اسمبلی و جمعیت اتحاد العلماء پاکستان کے صدر شیخ القرآن و الحدیث حضرت مولانا عبدالمالک، علامہ راغب نعیمی، حافظ فضل الرحیم اشرفی، ابتسام الٰہی ظہیر، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب مولانا جاوید قصوری اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ علمائے حق انبیاء ؑ کے مشن کے اصل وارث ہیں اور معاشرے میں ان کا عزت و احترام اور ا علیٰ مقام ہے۔
ملک کے اندھیروں کو قرآن و حدیث کی روشنی سے ہی ختم کیا جاسکتاہے۔ حکمران قرآن و سنت کا عشر و زکوٰۃ کا نظام نافذ کر دیتے تو آج انہیں آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑتے نہ عوام کا خون نچوڑنے کی نوبت آتی۔ 2019 ء کے حج پیکیج میں 45 ہزار کی سبسڈی واپس لیتے ہوئے ایک لاکھ 56 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیااور امسال ایک لاکھ پندرہ ہزار کا اضافہ کر کے نام نہاد تبدیلی حکومت نے ”آسان، سستا اور ہینڈسم“ پیکیج دیاہے۔ حکمران آئی ایم ایف کے اہلکاروں پر تو آنکھیں بند کر کے یقین کرتے ہیں مگر اللہ اور رسول ؐ کے وعدوں پر یقین کرنے کو تیار نہیں یہی وجہ ہے کہ ملک و قوم ان حکمرانوں کی نحوست کی وجہ سے بے برکتی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غریب پس کر رہ گیاہے۔
لوگوں کے گھروں میں فاقے ہیں وزیراعظم دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کے دعوے کرتے تھے مگر آج کہتے ہیں کہ مجھے ملنے والی تنخواہ سے میرے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت آئے روز ایل او سی پر حملے کر کے معصوم لوگوں کا قتل عام کر رہاہے۔ مودی نے 80 لاکھ کشمیری مسلمانوں کا محاصرہ کر رکھاہے اور وہ شدید برفباری میں زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم ہیں۔ بھارتی جرنیل روزانہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں کہ بھارت سے جنگ کا کوئی امکان نہیں۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ کوئی بدمعاش تھپڑ مارے اور اس کو کہا جائے کہ میں امن پسند اور شریف ہوں اس لیے آپ کا جواب نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ 5 فروری کو پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بھارت کی ریاستی دہشتگردی کیخلاف سڑکوں پر ہوگی۔ کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت اور پاکستان کی سا لمیت اور تحفظ کا مسئلہ ہے۔ تمام علمائے کرام قوم کو 5 فروری یوم یکجہتی کے لیے تیار کریں۔