لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی ضمانت پر رہائی کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پراسیکیوشن فواد حسن فواد کے خلاف کوئی بھی پراپرٹی ثابت نہیں کر سکی۔لاہور ہائیکورٹ کے ججز جسٹس طارق عباسی اور جسٹس چوہدری مشتاق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے نے فواد حسن فواد کی ضمانت کا چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فواد حسن فواد 1 سال اور 7 ماہ جیل میں قید رہے۔ فواد حسن فواد سمیت دیگر ملزمان پر ابھی تک فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔ فواد حسن فواد کیخلاف جاری کیس میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ملزم کیخلاف کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا کہ اس نے پراپرٹی خریدی، فروخت یا منتقل کی ہو۔عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جن لوگوں کے نام پر جائیدادیں ہیں ان کو گرفتار ہی نہیں کیا گیا۔ جن کے نام پر اثاثے ہیں انہیں ریفرننس میں نامزد کیا گیا۔ریفرننس میں کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا کہ اثاثے فواد حسن فواد کے ہیں۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو تفتیش کے مرحلے میں گرفتار کرلیا گیا۔ درخواست گزار کا کسی بھی جائیداد یا کاروبار سے گٹھ جوڑ ثابت نہیں کیا گیا کیونکہ آج تک ملزم پر لگے الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت ملزم کی ضمانت منظور کرتی ہے، ملزم کو غیر معینہ مدت تک سلاخوں کے پیچھے نہیں رکھا جا سکتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت ملزم کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ بطور ضمانت دو مچلکے جمع کروائیں۔دریں اثنا ء لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت کے تحریری فیصلے میں تاریخ کی غلطی کے باعث فواد حسن فواد آمدن کی اثاثہ جات کیس میں روبکار جاری نہ ہوسکی۔ احتساب عدالت کے ایڈمن جج امیر محمد خان عدالتی وقت ختم ہونے پر عدالت سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق فواد حسن فواد کی جمعہ کے روز رہائی کا امکان ہے۔