کوئٹہ (این این آئی) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان (سرکل) کے صدر سید صالح محمد آغا نے کہا ہے کہ کہا ہے کہ حکومت کی غفلت کی وجہ سے بلوچستان سمیت ملک بھر میں آٹے کا بحران ہے حکومت اور وزارت خوراک نے گندم اور آٹے کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کے بجائے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے صو بے کی فلور ملوں کو گندم کی سپلا ئی ممکن بنانے کے لئے اقداما ت نہ اٹھائے
اور گاڑیوں کی پکر دھکڑ کاسلسلہ نہ روکا گیا تو توہم (سوموار)27جنوری سے صو بے بھر میں فلورملز کی غیر معینہ مدت تک تا لہ بندی کا اعلان کریں گے، یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ چیمبر آف کامرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر بدرالدین کاکڑ، عبدالواحد آغا، جمعہ خان بادیزئی، سید ظہور آغا سمیت دیگر بھی موجود تھے،سید صالح محمد آغا نے کہا ملک بھر اور خاص کر بلوچستان میں آٹا اور گندم بحران ہے اس صورتحال کے پیدا ہونے سے کئی ماہ قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان اور فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان (سرکل)کے پلیٹ فارم سے ہم اپنے خدشات و تحفظات کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں ہم نے ہی عوام پر یہ بات عیاں کی تھی کہ ملک کے دیگر صوبوں میں گندم اور آٹا کے ریٹس کم جبکہ یہاں زیادہ ہیں جو حکومت اور وزارت خوراک کی گندم خریداری اور صوبے کو ترسیل میں تاخیر اور پنجاب میں مختلف پابندیاں ہیں چیمبر آ ف کا مرس اینڈ انڈسٹری کو ئٹہ بلو چستان اورفلور ملز ایسو سی ایشن گزشتہ سال سے ہی صو با ئی اور وفاقی حکومتی حکام، سینیٹ چیئرمین،وزارت خوراک کو مو جو دہ صورتحال کے پیدا ہو نے سے متعلق آگا کر تے رہے ہیں جس کے بعدصوبائی حکومت کی جانب سے پاسکو سے صوبے کے لئے درکار گندم کی خریداری کے حوالے سے بھی وضاحتی خبریں بھی آئیں انہوں نے کہا کہ ملک کے دوسرے صوبوں میں بھی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے بلوچستان میں بھی صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی
ہم نے حکومت کو پیش کش کی کہ فلور ملز مالکان حکومت سے سبڈی لئے بغیر 20 کلو آٹے کا تھیلا 900 روپے میں عوام کو فراہم کریں گے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی صوبائی حکومت اور وزارت خوراک نے بجائے اس کے کہ پنجاب سے گندم کی ترسیل کو جنگی بنیادوں پر ممکن بناتے نے فلور ملز مالکان اور گندم و آٹاڈیلرز کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں جو گندم اور آٹا مارکیٹ میں موجود ہیں اس کا بندوبست فلور ملز مالکان اور آٹا و گندم ڈیلر اپنی مدد آپ کے تحت کر چکے ہیں
اسی لئے اس وقت بھی عوام کو گندم اور آٹا دونوں مارکیٹ میں دستیاب ہیں مگر اب گزشتہ روز سے صوبائی حکومت اور وزارت خوراک کی ہدایت پر مختلف اضلاع میں ان گندم اور آٹا بردارگاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کردیاگیا ہے جو صوبے کے مختلف علاقوں اور شہر میں گندم اور آٹا سپلائی کر رہے تھے ہم صوبائی حکومت اور صوبائی وزارت خوراک کے اس اقدام کو صوبے میں آٹا اور گندم بحران کو مزید گھمبیر بنانے کی کوشش سمجھتے ہیں بجائے اس کے کہ صوبائی حکومت اور وزارت خوراک بلوچستان پاسکو سے خریدی گئی گندم کی صوبے کو ترسیل ممکن بنانے کے اقدامات اٹھاتی الٹا انہوں نے صوبے میں ہماری ذاتی کوششوں سے لائی جانے والی گندم کے گاڑیوں کو روکنے اور پکڑنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے بلکہ یہ بیانات داغے جا رہے ہیں کہ گوداموں میں پڑے اسٹاکس کو عوام میں مفت تقسیم کیا جائے گا
انہوں نے کہا کہ ہم مشورہ دیتے ہیں کہ وزارت خوراک کے حکام پاسکو سے گندم جنگی بنیادوں پر صوبے پہنچا کر اپنا یہ شوق پورا کرے ہم اس روئیے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت اور وزارت خوراک بلوچستان کا یہ رویہ فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان (سرکل)کو غیر معینہ مدت تک صوبہ بھر میں فلور ملز کو بند کرنے پر مجبور کردے گا اگر فوری طو ر پر حکومت اور وزارت خوراک نے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ اور صو بے کے فلور ملوں کو گندم کی سپلا ئی ممکن بنا نے کے لئے اقداما ت نہ اٹھا ئے توہم (سوموار)27جنوری سے صو بے بھر میں فلورملز کی غیر معینہ مدت تک تا لہ بندی کا اعلان کریں گے جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت اور وزارت خوراک بلو چستان کے متعلقہ حکام پر عائد ہوگی اس کے علا وہ احتجا ج کو ملک کے دیگر صو بوں تک وسیع کر نے کے لئے رابطوں کا آغاز بھی کیا جا ئے گا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ پنجاب کی ایک غلط پالیسی نے پورے ملک کو مشکل میں ڈال دیا ہے صوبے میں سالانہ گند م کی طلب 10لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ اب تک صرف 8لاکھ میٹرک ٹن گندم فراہم کی جارہی ہے۔