کراچی (آن لائن)سندھ کے وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی کا کہنا ہے کہ کراچی کی پہچان ہمیشہ پڑھے لکھے لوگ رہے ہیں، شہر میں تقافتی سرگرمیوں کی بحالی میں پی پی پی کے کارکنان کا خون شامل ہے۔ ان باتوں کا اظہار پی پی پی کراچی کے صدر اور سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے کراچی آرٹس کونسل میں طلبہ کے طرف سے منعقدہ فن پاروں کی نمائش کے دورے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
وہ ہفتے کی صبح آرٹس کونسل پہنچے، جہاں نمائش کے دورے سے پہلے آرٹس کونسل کی نء زیر تعمیر عمارت و فائن آرٹس اسکول کا دورہ کیا۔ دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے دعوہ کیا کہ پولیس کے چند افسران سازشوں میں مصروف ہیں۔ گذشتہ تین دن میں جو کچھ چند پولیس افسران بشمول آئی جی کلیم امام نے کیا، اس سے عوام میں یہی تاثر جارہا ہے کہ سندھ کابینہ کا آئی جی کو ہٹانے کا فیصلہ درست تھا۔ جو میرے اور امتیاز شیخ کے خلاف جھوٹی خبریں چلو رہے ہیں، ان سے اس گھناؤنی سازش کا آزالہ بھی کروائیں گے، ہم جھوٹوں کو انکے گھر تک چھوڑ کر آئیں گے۔ پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ میں ہر قسم کی انکوئری کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، علیم عادل شیخ میرا اور وزیر اعظم عمران خان کا بھی منشیات استعمال کرنے کا میڈیکل کروائیں اور میں یہ بھی کہتا ہوں کہ حلیم عادل شیخ پر آج تک جو الزامات لگتے رہے اور میرے پر جو الزام حلیم عادل شیخ لگا رہے ہیں، دونوں پر لگنے والے الزامات کی بھی عدالتی تحقیقات ہو تو میں تیار ہو۔ آئی جی سندھ کی مختلف میڈیا نمائندوں سے ملاقاتوں کے سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کلیم امام اور چند پولیس آفسران اس طرح کے کاموں میں ملوث ہیں، بیشتر پولیس افسران ایمانداری سے اپنا کام انجام دے رہے ہیں جبکہ چند افراد کا ٹولہ کلیم امام کی سربراہی میں سازش میں مصروف ہے،
اگر انھیں میڈیا اور سیاست کا شوق ہے تو ضرور کریں مگر پولیس کی وردی اتار کر پی ٹی آئی یا کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرلیں نہ کہ سرکاری کام انجام دیتے ہوئے سیاسی جماعت کیلئے کام کرتے رہیں۔آئی جی سندھ کی تبدیلی میں عمران خان کی رضامندی شامل ہے مگر پی ٹی آئی سندھ کے چند رہنما جن کی روزی روٹی آئی جی سندھ اور ان کے کرتا دھرتا چند آفسران کی مرہون منت ہے وہ کلیم امام کو ہٹائے جانے پر پریشان ہیں، جھوٹی اور من گھڑت خبریں چلو کر اپنے من کو تسلیاں دے رہے ہیں۔
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے پی پی پی سے پانچ بار اتحاد صرف پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر ختم کیا حالانکہ اس وقت عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت لگ بھگ 140 سے 150 ڈالز فی بیرل تھی جو آج 70 ڈالر ہے اور کچھ عرصہ پہلے تک 60 ڈالر فی بیرل تک تھی۔ مگر آج پاکستان میں مہنگائی اور تیل کی قیمتیں تاریخی بلندیوں کو چھو رہی ہیں اور درجنوں بار بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا لیکن عوامی مسائل ایم کیو ایم کی ترجیح نہیں،
آج پی ٹی آئی پنجاب کے صوبائی جنرل سیکریٹری خود یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی دور میں بدعنوانی میں کئیں گناہ اضافہ ہوگیا۔ آج عمران خان کے سارے اتحادی یہ کہتے پائے جارہے ہیں کہ بدعنوانی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ہمارے دور میں کسی بھی اتحادی نے ایسے دعوے نہیں کیے جو آج کی حکومت کے اتحادی کر رہے ہیں کہ آئے روز مہنگائی بیروزگاری اور کرپشن میں اضافہ ہورہا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کی جبر کی شادی ہے اور جبر کی شادیاں زیادہ نہیں چلتیں۔ دیکھتے ہیں یہ جبر کی شادی کروانے والے اس شادی کو کتنا عرصہ قائم رکھتے ہیں۔ کراچی میں آگ لگنے اور فائر بریگیڈ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ محکمہ فائر بریگیڈ کے ایم سی کے زیر اہتمام چلتا ہے،
سندھ حکومت کے ایم سی کو تنخواہوں کے پیسے بھی دے، بجلی کے بلوں کے پیسے بھی دے، فائر ٹینڈرز بھی دے اور اگر تیل بھی گاڑیوں میں بھروا کر دے تو یہ زیادتی ہوگی کیوں کہ کے ایم سے کو خود بھی اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔ فائر برگیڈ کے حوالے سے صوبائی وزیر نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی اسنارکل اس وقت پاکستان میں صرف دو ہیں جن میں سے ایک کراچی میں یے جو سندھ حکومت نے کے ایم سی کو خرید کر دی اس کے علاوہ فائر ٹینڈرز بھی سندھ حکومت نے لے کر دیئے۔ سندھ حکومت سے جو ہوسکتا ہے وہ کے ایم سے کے لیے کر رہی ہے لیکن آئے روز کے ایم سے کی گاڑیوں میں تیل نہ ہونے کو خبروں کو سندھ حکومت کے ساتھ نتھی کرنا غلط ہے۔ آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سعید غنی کا کہنا تھا کہ ملک میں آٹے کی قلت نہیں لیکن ملک بھر خصوصی طور پر پنجاب میں آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ تشویشناک ہے۔ وفاقی حکومت کی نااہلی سے ایسے بحران پیدا ہورہے ہیں ہم سندھ میں کسی کو بھی زخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں دیں گے۔