لاہور(این این آئی)پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پنجاب میں ا س وقت آٹے کی دستیابی او رقیمتوں کے حوالے سے کوئی بحران نہیں،فلور ملنگ انڈسٹری اپنا کردار بخوبی ادا کر رہی ہے، سرکاری طور پر فراہم کردہ گندم کے مطابق آٹا حکومت کے مقر ر کردہ نرخوں پر فراہم کیا جارہا ہے، بحران کا واویلا ایک سیاسی سازش کے تحت مچایا جارہا ہے جس میں حکومت کے اندرونی اوربیرونی عناصر شامل ہیں،
وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے اندران سازشیوں کو تلاش کریں،فلور ملنگ انڈسٹری اس ڈرامے کا حصہ نہیں بنے گی، ایک صوبائی وزیر اپنا ذاتی کاروبار چلانے کے لئے سارا ڈرامہ رچا رہے ہیں، چکی مالکان آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اس میں فلور ملز انڈسٹری کا کوئی کردار نہیں۔ ان خیالات کا اظہارمرکزی چیئرمین عاصم رضا احمد نے پنجاب کے چیئرمین عبد الرؤف مختار اور سابق چیئرمین میاں رمضان کے ہمراہ ایسوسی ایشن کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف وجوہات کی بناء پر سندھ، خیبر پختوانخواہ او ربلوچستان میں مسائل موجود ہیں جن کی بناء پر پنجاب کو نشانہ بنایا جارہا ہے، سندھ کی حکومت نے امسال گندم نہیں خریدی جس کے باعث مسائل پیدا ہوئے، وفاق نے پاسکو سے سندھ کو گندم فراہم کی لیکن شدید سردی اوردھند کی وجہ سے گندم کی ٹرانسپورٹیشن کے مسائل کا سامنا ہے،امید ہے ایک ہفتے میں سندھ میں صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ خیبر پختوانخواہ میں فلور ملز کو گندم کا کم کوٹہ جاری کیا ہے جارہا ہے جبکہ پنجاب سے جانے والے آٹے پر پابندی کے باعث وہاں آٹے کی دستیابی سے معمول سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی طرح بلوچستان حکومت نے بھی گندم نہیں خریدی جس کے باعث یہ صوبہ بھی گندم کی عدم دستیابی کا شکارہے، وفا ق نے پاسکو سے گندم کا اجراء کیا لیکن صوبائی حکومت اپنے حصے کی سبسڈی دینے سے گریزاں ہے، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے بیس کلو آتے کا تھیلا 900روپے میں فروخت کرنے کی پیشکش کی لیکن یہ معاملہ ابھی تک زیر التواء ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت محکمہ خوراک پنجاب 25400 ٹن گندم فلور ملوں کو سپلائی کر رہا ہے جس سے فلورملیں ساڑھے 7لاکھ تھیلے مارکیٹ میں فراہم کر رہی ہیں، اگرپرائیویٹ گندم کی پسائی کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد ساڑھے 8لاکھ سے تجاوز کرتی ہے، پنجاب میں بیس کلو آٹے کے تھیلے ایکس مل نرخ 783روپے اور پرچون قیمت805روپے مقررہے، اگرکسی کو شکایت ہے تو ہم سے رابطہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چکی مالکان نے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں
اضافے کو جوازبنا کر آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ ایک سابق سیکرٹری خوراک کی جانب سے فیڈ ملز کو گندم خریدنے کی اجازت کے باعث ہوا جس کے باعث فیڈ ملز نے 8لاکھ ٹن گندم خرید لی اوریہی وجہ آج مارکیٹ کی صورتحال خراب کر رہی ہے اور انگلیاں فلور ملوں پر اٹھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چکی مالکان زیادتی کر رہے ہیں اگر 1950روپے من گندم ہوتو 47.50روپے فی کلو آٹا پڑتا ہے، پرائس کنٹرول کمیٹیاں چکی کے آٹے کی قیمت کوکیوں چیک نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ اپریل میں بھی 5سے 6 لاکھ ٹن گندم سر پلس ہو گی۔