منگل‬‮ ، 09 دسمبر‬‮ 2025 

جب تک معتبر شرعی دلیل سے الزام ثابت نہ ہو جائے ملزم سے مجرم والا سلوک کرنا جائز نہیں،کون سی دفعات اسلام کیخلاف ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل نے اعلامیہ جاری کر دیا

datetime 13  جنوری‬‮  2020 |

اسلام آباد (این این آئی) اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ جب تک معتبر شرعی دلیل سے الزام ثابت نہ ہو جائے ملزم سے مجرم والا سلوک کرنا جائز نہیں، نیب آر ڈیننس 1999اور ترمیمی آر ڈیننس 2017ء کی دفعہ 25اور 26اسلامی احکام کے خلاف ہے، ملزم کو ہتھکڑی پہنانا، الزامات عائد کر کے ذرائع ابلاغ میں مشتہر کر دینا اور ملزم کو بغیر ثبوت جرم کے لمبے عرصے تک قید میں رکھنا، یہ تمام اقدامات مقاصد شریعت، تکریم انسانیت اور عدل و انصاف کے تقاضوں سے متصادم ہیں،

نیب ترمیمی آرڈیننس ۹۱۰۲ء کی وجہ سے ملک کے شہریوں میں مزید امتیاز پیدا ہوا ہے جو اصول مساوات کے خلاف ہے،اس ترمیمی آرڈیننس کا جائزہ کمیٹی دوبارہ لے گی اور اس ترمیم سے متعلق بعد میں کونسل کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔ پیر کو کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اجلاس نمبر ۷۱۲ (سات–آٹھ/جنوری۰۲۰۲ء) میں نیب آرڈیننس1999ء اورترمیمی آرڈیننس 2017ء کے بارے میں جائزہ کمیٹی کی رپورٹ پر تفصیلی غوروخوض کیا اور کمیٹی کی سفارشات سے اتفاق کرتے ہوئے حسب ذیل فیصلے کئے۔بیان کے مطابق دفعہ ۴۱ (ڈی)، اسلامی احکام کے خلاف ہے، اس کے تحت کرپشن کا الزام لگنے کے بعد صفائی اور برأت پیش کرنے کی ذمہ داری ملزم پر عائد ہوتی ہے، جبکہ اسلامی احکام کے تحت بارثبوت الزام لگانے والے پر ہوتا ہے، جب تک معتبر شرعی دلیل سے الزام ثابت نہ ہو جائے ملزم سے مجرم والا سلوک کرنا جائز نہیں۔بیان کے مطابق دفعہ ۵۲(اے) بھی اسلامی احکام سے متصادم ہے، اس دفعہ کے تحت پلی بارگین کی اجازت دی گئی ہے، جس کی صورت یہ مذکور ہے کہ ملزم انکوائری کے دوران کسی مرحلے میں چیئرمین نیب کی اجازت سے کچھ رقم واپس کر دے تو اسے مزید کسی قانونی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، بشرطیکہ یہی مقدمہ کسی اور عدالت میں زیرسماعت نہ ہو، جبکہ اسلامی احکام کے تحت تفصیل یہ ہے کہ اگر مالی بدعنوانی کسی فرد کے ذاتی مال میں کی گئی ہو تو اس کی مکمل یا جزوی معافی کا اختیار صرف اسی کو حاصل ہے جس کا مال ہے، اس کی مرضی کے بغیر کسی ادارہ یا فرد کو کسی قسم کی معافی کا اختیار نہیں ہے اور اگر مالی بدعنوانی قومی خزانے میں کی گئی ہو تو اس کی معافی کی کوئی صورت احکام اسلام سے مطابقت نہیں رکھتی۔بیان کے مطابق دفعہ ۶۲ بھی اسلامی احکام کے خلاف ہے،

اس دفعہ کے تحت وعدہ معاف گواہ کا ذکر ہے، اور اسے بطور گواہ جانچنے کی اجازت ہے۔ جبکہ اسلامی احکام کے تحت کسی شریک جرم فرد کی شہادت اپنے دوسرے شریک کے خلاف قبول نہیں کیونکہ یہ اقرار کی وجہ سے خود مجرم ٹھہرا اور ایک مجرم کی گواہی معتبر نہیں نیز یہ شخص اعتراف جرم کی وجہ سے سزا کا حقدار ہے اور اس کا اعتراف خود اس کے خلاف تو ثبوت ہے لیکن کسی دوسرے فرد کے خلاف یہ دلیل نہیں بن سکتا۔ان مخصوص قانونی دفعات کے علاوہ نیب کا عمومی نظام و قانون اپنے اندر اس قدر سقم رکھتا ہے کہ اسے دین اسلام کے قانون جرم و سزا کے ساتھ ہم آہنگ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ قانون ایک ہی ملک کے شہریوں میں سنگین قسم کے امتیاز پر مبنی ہے۔

درحقیقت نیب کا عمومی تصور اسلامی اصول احتساب کے موافق نہیں ہے کیونکہ نیب اس وقت حرکت میں آتا ہے جب کروڑوں کی مالی بدعنوانی ہو چکی ہو جبکہ اسلامی اصول احتساب میں ابتدا ہی سے مالی اختیارات کے غلط استعمال کا سدباب لازمی ہے۔بیان کے مطابق نیب کا عملی رویہ بھی احکام اسلام کے صراحتاخلاف ہے جیسا کہ ملزم کو ہتھکڑی پہنانا، الزامات عائد کر کے ذرائع ابلاغ میں مشتہر کر دینا اور ملزم کو بغیر ثبوت جرم کے لمبے عرصے تک قید میں رکھنا، یہ تمام اقدامات مقاصد شریعت، تکریم انسانیت اور عدل و انصاف کے تقاضوں سے متصادم ہیں۔بیان کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس ۹۱۰۲ء کی وجہ سے ملک کے شہریوں میں مزید امتیاز پیدا ہوا ہے جو اصول مساوات کے خلاف ہے تاہم اس ترمیمی آرڈیننس کا جائزہ کمیٹی دوبارہ لے گی اور اس ترمیم سے متعلق بعد میں کونسل کوئی حتمی فیصلہ کرے گی،کونسل کا فیصلہ ارسال خدمت ہیں،اس فیصلہ کی توثیق کونسل کے آئندہ اجلاس میں کی جائے گی۔مراسلہ ہذا محترم چیئرمین کونسل کی ہدایت پر جاری کیا جارہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…