کراچی (این این آئی) پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کی ناراضی، معاہدوں اور ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم اور حکومتی رہنماوں کے درمیان معاہدے، اس پر عمل اور پیش رفت کے سلسلے میں جائزے کے لیے 18 سے زائد ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
اتحادیوں کے درمیان پہلا معاہدہ اسلام آباد میں اگست 2018 میں طے پایا تھا، اس معاہدے میں بہ طور گواہ ڈاکٹر عارف علوی اور فیصل سبزواری کے دستخط تھے، 9 نکاتی معاہدے کی کسی ایک شق پر بھی ایک انچ عمل نہ ہو سکا۔دوسرا معاہدہ پہلے معاہدے کے 10 دن بعد 13 اگست 2018 کو طے پایا تھا، ذرایع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ دوسرے معاہدے میں بہ طور گواہ عمران اسماعیل اور عامر خان نے دستخط کیے، یہ معاہدہ ترقیاتی پیکج، لا پتا افراد کی بازیابی اور پارٹی دفاتر کی واپسی سے متعلق تھا، اس معاہدے میں کوٹے کے تحت ملازمتوں اور ترقیاتی اسکیموں کا ذکر بھی تھا۔ذرایع ایم کیو ایم نے بتایا کہ مردم شماری پر تحفظات اور الیکشن میں دھاندلی پر کئی بار آواز اٹھائی گئی، بلدیاتی اختیارات، ترقیاتی پیکج پر بھی متعدد بار یاد دہانی کرائی، آج کراچی بحالی کمیٹی کے ساتھ معاہدے، وعدے، یقین دہانیوں کے مد نظر بات کریں گے، وزارت نہیں، معاہدے پر عمل اور ترقیاتی پیکج ہی مسائل کا حل ہے۔