سلام آباد(آن لائن) حکومتی اراکین نے بھی منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثناء اللہ کی حمایت کا اعلان کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں رانا ثناء اللہ نے منشیات برآمدگی کیس میں اپنی گرفتاری اور کیس کی تفتیش پر اظہار خیال کیا۔رانا ثناء اللہ نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرآن پاک اٹھایا اور کہا کہ اگر اس کیس میں
انصاف نہ ہوا تو آج میرا ٹرائل ہو رہا ہے کل دوسروں کا بھی ہو سکتا ہے۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران تین حکومتی اراکین نے بھی مسلم لیگ ن کے رہنما کی حمایت کا اعلان کیا۔حکومتی اراکین اسمبلی خالد مگسی، سائرہ بانو اور ثناء اللہ مستی خیل نے ایوان میں کھڑے ہو کر رانا ثنا اللہ کی حمایت کا اعلان کیا۔قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے ۔ اجلاس کے دوران لیگی رکن اسمبلی رانا ثناء اللہ نے قرآن پاک پر اپنی بے گناہی کا حلف اٹھایا اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے والوں پر قہرالہی نازل ہونے کی دعا کی ۔ اجلاس کے دوران حکومت نے 6 صدارتی آرڈیننس واپس لے لئے جسے ایوان نے 4 بل کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹس پیش ہونے کے بعد منظور کر لیا ۔ اجلاس میں وزارت داخلہ سے متعلق سوالوں کے جوابات نہ ملنے پر سپیکر نے و وقفہ سوالات معطل کر دیا ۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہوا اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کے سوالوں کے جوابات نہ ملنے پر اپوزیشن اراکین کا شدید احتجاج۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہا کہ وزارت داخلہ کے 20 سوالوں میں سے 18 سوالوں کے جوابات نہیں دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایوان کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سیکرٹری داخلہ کو ایوان میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کے حوالے سے جوابات نہیں دیئے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی وزیر داخلہ سمیت دیگر حکام سے رابطہ کرے ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی شاہد احمد کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق ضلع کرک کے 18 فیڈرز میں سے 2 فیڈرز پر بجلی لوڈشیڈنگ میں کمی ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ ضلع کرک میں بجلی چوری بہت زیادہ ہے ستمبر فیڈرز اور
احمد والا فیڈرز پر مجموعی طور پر 60 ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کو گرفتار کر کے بجلی چوری کو ختم کیا جائے گا رکن اسمبلی نے کہا کہ بج لی چوری روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے کرک سے پورے صوبے سمیت ملک کو گیس سپلائی کی جاتی ہے رکن اسمبلی شاہد احمد نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے بجلی درستگی کے لئے درخواستیں دے رہا ہوں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے ۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ کرک کے لئے 10 ارب روپے سے گیس فراہمی کا منصوبہ شروع کیا ہے انہوں نے کہا کہ کرک میں بجلی کے مسائل حل کئے جائیں گے ۔رکن اسمبلی مہناز اٍکبر عزیز سمیت دیگر اراکین کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے حوالے سے حکومت نے نیشنل ایکشن پلان بنایا ہے اسی طرح ہماری
وزارت بچوں سے زیادتیوں کے حوالے سے ایک پروگرام بنا رہی ہے اور 12 کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ یہ کمیٹیاں پورے دارلحکومت میں بچوں سے زیادتیوں کے حوالے سے عوام مین شعور اجاگر کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے ساتھ مل کر ایک رجسٹری بنائی ہے کہ باہر کے ممالک سے بچوں کی زیادتی کے واقعات میں ملوث افراد اگر پاکستان آئے تو ہمیں اس سے آگاہی ہو سکے ۔انہوں نے کہا کہ
مانسہرہ میں بچے سے زیادتی کے واقعہ میں ملوث ملزم پولیس کی حراست میں ہے اور اس مدرسے کو سیل کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مذکورہ خاندان کی مالی معاونت کے لئے کام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی اس واقعے کی ازخود نگرانی کر رہے ہیں ۔ رکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ بچوں پر جنسی تشدد صرف صوبے کا مسئلہ نہیں ہے ہم سب کو اس حوالے سے کام کرنا ہو گا ۔
جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ واقعے میں ملوث ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل چلا گیا ہے اس کیس پر صوبے میں کام کر سکتے ہیں ۔رکن اسمبلی مشیر علی ارباب نے کہا کہ پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتیوں کے واقعات میں آ رہا ہے اس کی وجوہات کیا ہیں جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ بچوں پر تشدد اور جنسی زیادتیوں کے واقعات ہر جگہ ہو رہے ہیں یہ خاندان سے شروع ہوتے ہین رکن اسمبلی
مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ بچوں سے زیادتی قومی مسئلہ بنتا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر صوبائی حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسے واقعات میں متاثرہ خاندان کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لئے ہمارے پاس وکلاء کی ٹیم موجود ہے اگر کے پی کے حوکمت متاثرہ خاندان کو معاونت فراہم نہیں کرتی تو ہم تیار ہیں ۔بچوں سے جنسی زیادتی میں ملوث عناصر کو
سخت ترین سزائیں دی جائیں اور انہیں چوک میں پھانسی دی جائے جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے قانون کے دائرہ کے اندر رہ کر کام کرنا ہے قانون کے مطابق کسی کو بھی چوک میں پھانسی نہیں دی جاس کتی ہے اس حوالے سے قانون میں ترمیم ضروری ہے انہوں نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان کو چوک پر لٹکانے سے جرائم میں کمی بلکہ اضافہ ہو گا ۔اجلاس کے
دوران وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین متفقہ فیصلے کے مطابق حکومت نے 6 مختلف آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے انہیں بل کی شکل میں قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ حکومت نے مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے ساتھ این آر او کیا ہے
مگر ہم اس این آر او کا حصہ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی واپسی پر ہمارق موقف بھی ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے قواعد کو بلڈوز کیا جا رہا ہے ۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر انسانی حقوق نے زنیب الرٹ بل 2019 پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اسمبلی کو ایوان میں لانے اور کمٹی سے منظور کرانے پر تمام ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن اسمبلی
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ زینب الرٹ بل کو گزشتہ اسمبلی میں پیش کیا تھا آج یہ اس اسمبلی سے منظور ہو گیا ہے انہوں نے کہاکہ بچوں کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر اب سینٹ میں جائے گا اور میری اراکین سینٹ سے درخوات ہے کہ اس بل کو جلد از جلد منظور کرکے قانون کا حصہ بنائیں انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ زینب الرٹ بل کو
قومی اسمبلی سے منظور کرانے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں انہوں نے کہا کہ دو سال قبل جنسی تشدد سے جاں بحق ہونے والی بچی زینب کی دوسری بری ہے اس بل کی منظوری سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کو جلد از جلد سزا دی جا سکے گی اس موقع پر سپیکر نے زینب الرٹ بل کی شق وار منظوری لی ایوان نے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے ۔اجلاس کے دوران معذور اشخاص کے
حقوق کا بل 2018 بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا اس موقع پر وفاقی وزیر ڈاکٹر شیرین مزاری نے کہا کہ اس بل کا مقصد معذور افراد کو سہولیات فراہم کرنا ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج اہم اداروں میں معذور افراد کے لئے سہولیات نہیں ہیں عوامی بلڈنگز ، سکولز ، مارکیٹس اور ہسپتالوں میں معذور افراد کے لئے سٹرنیزنگ نہیں ہے انہو ںنے کہا کہ بل کی منظوری میں کردار ادا کرنے والے
تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ اجلاس کے دوران لیگی رکن اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چھ ماہ کے بعد اس ایوان میں آیا ہوں مجھے یقین ہے کہ آپ کی خواہش ہو گی کہ میں پروڈکشن آرڈر کے زریعے اجلاس میں آ جائو ںمگر آپ کی مجبوریاں ہوں گی انہو ںنے کہا کہ میں قرآن پاک کو گواہ بنا کر یہ کہتا ہوں کہ اگر میں ایک لفظ بھی غلط کہوں تو مجھ پر اللہ کا قہر ہو۔ انہوں نے کہاکہ یکم جولائی کو
جب لاہور ٹول پلاہ پر میری گاڑی کو اے این ایف کے اہلکاروں نے روکا اور میرے گن مین کو قابو میں کر کے میری گاری میں بیٹھے اور مجھے اپنے ساتھ لے گئے اور یہ سب کچوھ سیف سٹی کے کیمرے میں ریکارڈ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مجھے اے این ایف کے پولیس سٹیشن لے جایا گیا اور اگلے دن مجھ سے کوئی گفتگو نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے ہیروئن برآمدگی کی
کوئی ویڈیو موجود ہے تو وہ سامنے لائی جائے مجھ سے کوئی تفتیش نہیں ہوئی مگر اگلے روز عدالت میں مجھ پر 15 کلو ہیروئن برآمدگی کا الزام لگایا گیا انہوں نے کہا کہ 265 کے تحت چالان کے ساتھ مکمل ثبوت پیش کرنے ہوتے ہیں اور ملزم کو تمام ثبوت دینے ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس کیس میں 15 کلو ہیروئن بھی عدالت میں پیش کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ مجھے ہیروئن کے ایک بڑے نیٹ ورک کا حصہ بنایا گیا ہے
جو کہ افغانستان سے شروع ہو کر فیصل آباد اور اس کے بعد لاہور سے پوری دنیا میں ہیروئن پھیلاتا ہے انہوں نے کہاکہ چھ ماہ کے دوران اس نیٹ ورک کے کسی بھی کارکن کو نہیں پکڑا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ان 25 سالوں میں میں نے کسی بھی منشیات فروش کی سفارش کی ہو یا اس کے ساتھ تعلق رکھا ہو یا کسی پر دبائو ڈالا ہو تو اللہ تعالٰی کا قہر اور غضب مجھ پر نازل ہو اور اگر میرے ساتھ زیادتی کی گئی
ہو تو ان تمام لوگوں پر اللہ تعالی کا قہر اور غضب نازل ہو اور جن لوگوں نے ان کو حکم دیا ہو اور جن کو سب معلوم ہونے کے باوجود کچھ نہ بولا ہو تو ان پر بھی اللہ کا عذاب نازل ہو ۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر ریاست کسی شہری کے خلاف منشیات کا مقدمہ کرے تو وہ شہری انصاف کے لئے کہاں جائے گا انہوں نے کہا کہ میرے کیس کی منصفانہ انکوائری کا مجھے حق نہیں ہے اس کیس میں مجھ سے
کوئی تفتیش نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے یہ درخواست کی تھی کہ مجھے وزیر اعظم کی موجودگی میں بات کرنے کی اجازت دی جائے حکومت ایک کیبنٹ کمیٹی بناتے ہیں اس کے سامنے پیش ہونے کے لئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ انہو ںنے کہا کہ اگر میرے خلاف ایسا جھوٹا کیس بنایا جائے تو کل کسی دوسرے کے خلاف بھی
بنایا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ 60 سال قبل چودھری ظہور الہی کے خلاف بھینس چوری کے مقدمے کا ٹیکا ابھی تک ہمارے ماتھے پر موجود ہے انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ اس معاملے پر ا یک کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جائے اور اس کمیٹی کی رپورٹ ایوان کے سامنے پیش کی جائے انہوں نے کہاکہ میں ہر فورم پر اپنے آپ کو پیش کرنے کے لئے تیار ہوں ۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہاکہ رانا ثناء اللہ کا معاملہ عدالت میں ہے ایک رانا ثناء اللہ کا موقف ہے اور دوسرے اے این ایف کا موقف ہے انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط کی تصاویر پر بھی ہم نہیں لائے ہیں اسی طرح ماڈل ٹائون واقعے میں جن افراد کو قتل کیا گیا
وہ الزامات بھی ہم نے لگائے تھے انہو ںنے کہاکہ تحریک انصاف کی بنیاد انصاف کی بنیاد پر ہے اس ایوان میں عدالتی معاملات اٹھانا زیادتی ہے ،پیر کے روز وزیر مملکت شہر یار آفریدی اے این ایف کا موقف پیش کرنے کیلئے ایوان میں پیش ہوں گے ، اجلاس سوموار کے روز شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے ۔