اسلام آباد(آن لائن)قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس 2019 کے جاری ہونے کے بعد کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے سیاست دانوں، بیوروکریٹس نے احتساب عدالت میں ریلیف کی درخواستیں دائر کردیں۔ رپورٹ کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس اور منی لانڈرنگ کیس جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کا بھی ٹرائل کیا جارہا ہے، کے مرکزی ملزم عبدالغنی مجید
اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیاقت علی جتوئی ان میں سے ہیں جنہوں نے آرڈیننس کے بعد بری ہونے کی درخواستیں دائر کی ہیں۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں آرڈیننس دیگر 5 آرڈیننسز کے ساتھ بلز کی صورت میں ایجنڈا میں رکھا گیا ہے۔انہیں متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے گا جہاں حکومت اور اپوزیشن ان پر بحث کریں گی۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ایک درجن ملزمان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘نئے نیب آرڈیننس میں سرکاری افسران کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے’۔تاہم ریفرنسز کا سامنا کرنے والے ملزمان کی جانب سے دائر کیے گئے اس طرح کی درخواستوں سے قومی احتساب بیورو (نیب) میں ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے اور اس کی قانونی ٹیم ملزمان کی اپیلوں کا سامنا کرنے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری کر رہی ہے۔