لاہور (پ ر) پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،حکومت پاکستان نے امریکہ اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال میں کسی فریق کا ساتھ دینے کے بجائے امن کا ساتھ دینے کی پالیسی اختیار کرکے درست سمت قدم اٹھایا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور خلیج کی صورتحال مسلم قیادت کی وحدت اور اتحاد کی متقاضی ہے، جنگ سے تباہی کے سواپہلے کچھ حاصل ہوا ہے نہ آئندہ ہوگا۔
مسلم ممالک عالم کفر کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوجائیں، نفاق پھیلانے والی طاقتوں کے خلاف اس سے بہترین ہتھیار کوئی نہیں ہوسکتا۔مسلم ممالک اپنے تمام تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی طرف توجہ دیں۔ حکومت پاکستان اور مملکت سعودی عرب اور بعض اسلامی ممالک نے جس طرح امن کا ساتھ دینے کی بات کی، یہ بالکل درست موقف ہے، ہم سب کو مل کر اس موقف کی حمایت کرنی چاہیے،موجودہ عالمی و قومی حالات کے پیش نظر کل ملک بھر میں یوم وحدت امت منایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر وفاق المساجد و المدارس پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا اسعد زکریا قاسمی، مولانا عبد الکریم ندیم، مولانا محمد رفیق جامی، علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ طاہر الحسن، قاضی مطیع اللہ سعیدی، مولانا نعمان حاشراور دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور خلیج کی بدلتی ہوئی صورتحال دنیا کے امن و سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ عالم اسلام کے حکمران عالم کفر کی سازشوں کوسمجھیں، نفاق پھیلانے والوں کے حربوں پر نظر رکھیں، شام، عراق، یمن، لیبیا اور افغانستان تباہ کردئیے گئے، پاکستان اور سعودی عرب کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیااور اب ایک نئی جنگ کے بادل مشرق وسطیٰ اور خلیج پر منڈلا رہے ہیں۔غالب امکان ہے کہ اس جنگ کو عالم اسلام میں پھیلایا جائے گا۔اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام اسلامی ممالک کو باہمی اختلافات ختم کرکے، ایک میز پر بیٹھنا ہوگا۔
امت مسلمہ کے مسائل کا حل مل بیٹھ کر گفت و شنید سے نکالا جائیاور باہمی اختلافا ت کا کسی غیر کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہ دیں۔ اس وقت عراق، ایران اور امریکہ کے درمیان جو صورتحال پیدا ہوچکی ہے، لیبیامیں مصر، ترکی اور عرب ممالک کے درمیان جو حالات جنم لے رہے ہیں۔ ان حالات کے پیش نظروزیر اعظم عمران خان اورسپہ سالار قوم جنرل قمر جاوید باجوہ، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ان کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان اور بعض اسلامی ممالک کی جانب سے جس طرح امن کا ساتھ دینے کی بات کی جارہی ہے،
یہ بالکل درست موقف ہے، ہم سب کو مل کر اس موقف کی حمایت کرنی چاہییاور ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ امت مسلمہ اپنے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے، عالم اسلام کی قیادت اس پلیٹ فارم پر سرجوڑ کربیٹھے اور اس بات پر غور کرے کہ ان جنگوں سے اب تک ہم نے کیا پایا اور کیا کھویا؟۔ اس حقیقت یہ کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ان جنگوں سے اسلامی ممالک میں تباہی کے سوا کچھ نہیں دیکھا گیا۔ اب ہم نے باہمی اتحاد سے اس سلسلے کو روکنا ہے اور ان سازشوں کو ناکام بناناہے۔
انہوں نے پاکستان کے اندر تمام مکاتب فکر کے علماء سے اپیل کی ہے کہ وہ باہمی اتحاد سے ان سازشوں کو ناکام بنا دیں کیونکہ ہم نے ہمیشہ باہمی اتحاد سے ہی ایسی سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔ان حالات میں پاکستان، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کی قیادت جو امن کی بات کرتی ہے،اسے آگے آنا چاہیے، انہیں مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے اور مذاکرات کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنا چاہیے۔ ایک دوسرے سے بات چیت، صبر، ہمت اور تعاون کے ذریعے ہی ہم اس بحرانی کیفیت کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی و قومی صورتحال پر پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام کل ملک بھر میں یوم وحدت امت منایا جائے گا اور پندرہ جنوری کو اسلام آباد میں وحدت امت کانفرنس کا انعقاد کر رہی ہے، جس میں ملک بھر کے جید علماء و مشائخ شریک ہونگے۔