اسلام آباد(این این آئی)اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اورغیر اسلامی قرار دیدیا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایازنے کہا کہ کونسل کا اجلاس 2 روز تک جاری رہا،
کونسل نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔انہوں نے کہاکہ نیب کے قانون میں سقم ہیں، نیب قوانین کواسلامی قوانین سے ہم آہنگ قرارنہیں دیا جاسکتا، نیب کے احتساب کاعمومی تصوراسلامی تصوراحتساب کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا، نیب آرڈیننس کی متعدد دفعات شریعت سے متصادم ہیں۔قبلہ ایاز نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی،15 اے اور26 غیراسلامی ہیں،ملزمان کوہتھکڑی لگانا، اس کی میڈیا پر تشہیر حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے، اس کے علاوہ بے گناہ کوملزم ثابت کرنا، وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ ہم ایک نئے دورجنسیات میں داخل ہو رہے ہیں، پرائمری اسکول سے ہی بچوں کے لیے ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔ قبلہ ایاز نے کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی اسلام کے خلاف ہے، اس سلسلے میں اقلیتی مذہبی رہنماؤں کی آراء حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں سے جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے تجاویز دیں اور بچوں سے جنسی تشدد کے لیے خصوصی عدالتیں بنانے کی سفارش کی ہے۔دوسری جانب چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات ہیں۔