اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوہدری اپنے کالم ’’پلیز امریکا کو انکار کر دیں‘‘ میں لکتے ہیں کہ ۔۔۔ایران کے خلاف ہمارے ہوائی اڈے بھی استعمال ہوں گے اور زمین بھی اور یہ وہ آغاز ہے جس کے آخر میں ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ جائیں گے‘
ایران ہمیں مارے یا پھر ہم ایران کو ماریں فائدہ بہرحال امریکا کو ہو گا ‘یہ صورت حال ہمارے لیے انتہائی خطرناک ہو گی‘ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا نقصان پاکستان کو ہوگا لہٰذا ہم اگر حقیقی معنوں میں دیکھیں تو امریکا نے تین جنوری کو جنرل قاسم سلیمانی پر ڈرون حملہ نہیں کیا‘ یہ پاکستان پر حملہ تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ ایران کا ردعمل جو بھی ہو گا اس کا کوئی نہ کوئی ملبہ پاکستان پر ضرور گرے گا۔ہم کسی نہ کسی طرح سینڈوچ ضرور بنیں گے‘ ہمیں آج یہ جان لینا چاہیے ہم نے 1980ءمیں امریکا کے لیے سوویت یونین کی جنگ لڑ کر بے وقوفی کی تھی‘ ہم افغانستان کی جنگ کو پشاور اور لاہور کی سڑکوںپر لے آئے تھے‘ ہم نے 2001ءمیں امریکا کی ”وار آن ٹیرر“ کا حصہ بن کر 1980ءسے بڑی غلطی کی تھی‘ ہم آج تک اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اور ہم اگر اب ایران کے خلاف بھی استعمال ہو گئے تو یہ غلطی ہمیں دوبارہ اٹھ کر بیٹھنے کا موقع نہیں دے گی لہٰذا میری حکومت سے درخواست ہے پلیز امریکا کو صاف انکار کر دیں‘ڈٹ جائیں۔قوموں کو تاریخ میں کبھی نہ کبھی گھاس کھانا پڑتی ہے‘ آپ گھاس کھا لیں لیکن اس جنگ سے بچ جائیں کیوں کہ یہ جنگ کسی ایک ملک کے خلاف نہیں‘ یہ پورے عالم اسلام کے خلاف ہے‘ یہ اگر چھڑ گئی تو یہ عالم اسلام کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو گی۔