اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوہدری اپنے کالم ’’پلیز امریکا کو انکار کر دیں‘‘ میں لکتے ہیں کہ ۔۔۔ایران کا موجودہ نظام دو حصوں میں تقسیم ہے‘ سیاسی اور مذہبی‘ ایران کی سیاسی حکومت صدر کے زیر انتظام چلتی ہے‘ ریگولر آرمی ارتش کہلاتی ہے اور اس کا سربراہ کمانڈر انچیف ہوتا ہے‘ ارتش کا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت ہوتا ہے جب کہ ملک کی مذہبی حکومت آیت اللہ کے
ماتحت ہوتی ہے۔یہ ایران سمیت پوری دنیا کی شیعہ کمیونٹی کے روحانی سربراہ ہوتے ہیں‘ ان کی اپنی فوج ہوتی ہے‘ یہ فوج پاس داران انقلاب یعنی اسلامک ریولوشنری گارڈکارپس (آئی آر جی سی) کہلاتی ہے‘ یہ مجاہدین کی فورس ہے اور یہ براہ راست آیت اللہ کو جواب دہ ہوتی ہے‘ پاس داران کے دو حصے ہیں‘ گراؤنڈ فورسزاور قدس فورس‘ پاس داران کی دوسری فورس ”قدس بریگیڈ“ ایرانی سرحدوں سے باہر آپریٹ کرتی ہے‘ مثلاً شام‘ عراق اور یمن میں لڑنے والی شیعہ فورس کا تعلق قدس بریگیڈ سے ہوتا ہے۔اس بریگیڈ میں بھی دو قسم کے لشکر ہیں‘ زینب یون اور فاطمہ یون‘ زینب یون کے جوان پاکستان سے بھرتی کیے جاتے ہیں‘ یہ پارہ چنار‘ گلگت‘ سکردو اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے لیے جاتے ہیں‘ ایران میں انہیں ٹریننگ دی جاتی ہے اور پھر انہیں لڑنے کے لیے شام‘ عراق اور یمن بھجوا دیا جاتا ہے جب کہ فاطمہ یون کے لیے جوان افغانستان سے بھرتی ہوتے ہیں‘ جنرل قاسم سلیمانی قدس بریگیڈ کے سربراہ تھے‘ یہ 21برسوں سے پاس داران انقلاب کا حصہ تھے۔یہ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد ایران کی مضبوط ترین شخصیت تھے‘ ایران کے گوریلا فوجی ان کی سربراہی میں شام‘ یمن اور عراق میں لڑ رہے ہیں‘ جنرل قاسم سلیمانی نے پچھلے پانچ برسوں میں امریکا کو شام میں ناک سے چنے چبوا دیے‘ یہ عراق اور یمن میں بھی امریکا اور سعودی عرب کو لے کر بیٹھ گئے‘ جنرل قاسم سلیمانی عراق میں دو پرائیویٹ ملیشیا بھی چلا رہے تھے‘ یہ ملیشیا امریکی فوجیوں اور امریکا کے عراقی ایجنٹس کو نشانہ بنا رہی تھی۔