اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوہدری اپنے کالم ’’پلیز امریکا کو انکار کر دیں‘‘ میں لکتے ہیں کہ ۔۔۔ہمیں اس کے جواب کے لیے اسلامی دنیا کی بیس سال کی تاریخ کا جائزہ لینا ہو گا‘ بیس سال قبل دنیا میں چھ مضبوط اسلامی فوجیں تھیں‘ عراق‘ لیبیا‘ شام‘ ترکی‘ ایران اور پاکستان‘ یہ چھ فوجیں اگر مل جاتیں تو یہ یورپ‘ امریکا اور اسرائیل کو ناک سے چنے چبوا دیتیں‘ بڑی طاقتیں
اس سچائی سے واقف تھیں لہٰذا امریکا نے خاص تکنیک سے یہ فوجیں ختم کرنا شروع کر دیں‘ صدام حسین کو اکیلا بھی کیا گیا اور اسلامی دنیا کا ولن بھی بنا دیا گیا اور پھر 2003ءمیں حملہ کر کے صدام حسین اورعراق کی فوج دونوں تباہ کر دیں۔لیبیا کے کرنل قذافی اور فوج کو 2011ءمیں تباہ کر دیا گیا‘ شام میں مارچ 2011ءمیں حالات خراب ہوئے اور یہ ملک اوراس کی فوج دونوں تباہ ہوتے چلے گئے‘ اگر روس اور ایران شام کے صدر بشار الاسد کا ساتھ نہ دیتے تو یہ ملک اس وقت تک عراق بن چکا ہوتا‘ ترکی میں فوج نے جولائی 2016ءمیں طیب اردگان کے خلاف بغاوت کر دی‘ یہ بغاوت بھی امریکا سے سپانسرڈ تھی اور اس کا مقصد طیب اردگان‘ ترک معیشت اور فوج تینوں کا خاتمہ تھا‘ بغاوت ناکام ہو گئی لیکن ترک فوج کو شدید نقصان پہنچا۔فوج 127جنرلز اورسینئر افسروں سے محروم ہو گئی‘ سویلین اور فوج کے درمیان غلط فہمی کی دیوار بھی کھڑی ہو گئی اور آخر میں ایران اور پاکستان بچ گئے‘ یہ اب بڑا ہدف ہیں‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی فوج کو کسی بڑی جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں جب کہ پاکستانی فوج مضبوط بھی ہے‘ قوم بھی اس کے ساتھ ہے اور یہ ایٹم بم کی مالک بھی ہے‘یہ چالیس سال سے امریکا کا ہدف ہے‘ یہ ہدف مزید کلیئر ہوتا چلا جا رہا ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کی آڑ میں فوج کی کمر ننگی کی جا رہی ہے۔ہمیں معاشی لحاظ سے بھی پھنسا دیا گیا ہے‘ ہم آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے شکنجے میں بھی ہیں اور ہم سعودی عرب اور یو اے ای کے قرض دار بھی ہیں‘ امریکا اگر ایک اشارہ کردے تو ہم ”ڈیفالٹ“ ہو جائیں‘ ہمیں پٹرول اور ادویات تک نہ ملیں‘ امریکا اگر آج اس صورت حال کا فائدہ اٹھانا چاہے تو یہ بڑی آسانی سے ایک تیر سے دو شکار کر سکتا ہے‘ ایران امریکا سے جنرل قاسم سلیمانی کا بدلا لے اور امریکا جواب میں ایران پر حملہ کر دے‘ امریکی فوج کو اس حملے کے دوران پاکستان کی ضرورت پڑ جائے گی۔