اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں قائم شدہ 465 ماڈل کورٹس نے یکم اپریل 2019 سے 31 دسمبر 2019 کے دوران مقدمات کے فیصلوں کی نئی تاریخ رقم کردی۔اس وقت پاکستان میں 182 ماڈل کورٹس قتل اور منشیات، 125 ماڈل کورٹس دیوانی اپیلز، دیوانی نگرانیاں، فیملی اور کرایہ داری کی اپیلز کی سماعتوں کے لئے کام کر رہی ہیں جبکہ 158 ماڈل مجسٹریٹس عدالتیں دیگر جرائم کی سماعت کے لیے
مختص ہیں،اس دوران 10121 قتل، 19928 منشیات اور 56636 مجسٹریٹ ٹرائلز کے فیصلے کیے جا چکے ہیں،مذکورہ عدالتوں نے اب تک 183258 گواہان کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں۔اس کے علاوہ 11890 دیوانی اپیلز، 8523 دیوانی نگرانیاں، 1403 فیملی اپیلز اور 9135 رینٹ اپیلز کے بھی فیصلے کیے گئے ہیں۔541 مجرمان کو سزائے موت جبکہ 1653 مجرمان کو عمر قید کی سزائیں دی گئیں۔دیگر 19351 مجرمان کو مجموعی طور پر 19235 سال, 7 ماہ اور 17 دن کی سزائیں سنائی گئیں. تمام مجرمان کو ایک ارب، 25 کروڑ، 92 لاکھ 48 ہزار اور 165 روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔مجسٹریٹ ٹرائلز میں تیزی سے سماعت کی وجہ سے cheque dishonoring کے 3693 مقدمات میں راضی نامہ ہوا جس کی وجہ سے متاثرین کو عدالتوں کے اندر ایک ارب، 68 کروڑ، 21 لاکھ، 60 ہزار 480 روپے کی ادائیگی ممکن ہوئی۔مقدمات کی تیز ترین سماعتوں کی وجہ سے پاکستان کے 32 اضلاع یا تحصیلوں میں قتل، 58 اضلاع یا تحصیلوں میں منشیات، 51 اضلاع یا تحصیلوں میں دیوانی اپیلز اور نگرانیوں، 48 اضلاع یا تحصیلوں میں فیملی اپیلز اور 71 اضلاع یا تحصیلوں میں کرایہ داری کی اپیلز کے فیصلے کرتے ہوئے یے ان کی تعداد زیرو کردی گئی ہے۔جن اضلاع یا تحصیلوں میں تمام مقدمات ختم ہو گئے ہیں وہاں اب نیا ماحول جنم لے چکا ہے کیونکہ کہ ان جگہوں پر اب قتل کا مقدمہ 10 سے 20 دنوں، منشیات کا مقدمہ دو سے چار دنوں، اور دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلز اور دیوانی نگرانیاں 10 سے 30 دنوں کے اندر فیصلہ ہو رہی ہیں۔ ماڈل کورٹس کی کامیابیوں میں وکلاء ، پراسیکیوشن، پولیس، محکمہ صحت اور دیگر اداروں کا مثالی تعاون دیکھنے میں آیا جنہوں نے دن رات ایک کرتے ہوئے اس تاثر کو تبدیل کردیا کہ پاکستان میں مقدمات تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔