اسلام آباد (این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں مظلوم عوام پر بھارتی ظلم و ستم اور جبر کو نیوز بلیٹن میں دکھانے پر فیس بک نے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی لائیو اسٹریمنگ کو بلاک کردیا ہے۔میڈیا کے مطابق ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے جس مواد کی بنیاد پر اسٹریمنگ کو بند کرنے کا اقدام اٹھایا ان کے اسکرین شاٹس ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جس مواد پر پابندی لگائی گئی ہے اس میں رواں سال جولائی میں نوجوان لیڈر برہان وانی کی برسی کی کوریج اور حزب المجاہدین کے کمانڈر ذاکر موسیٰ کی موت کے بعد بھارت کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کے واقعات کو رپورٹ کرنا شامل ہے تاہم فیس بک کی جانب سے لائیو اسٹریمنگ بلاک کیے جانے کے بعد پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے متبادل انتظامات کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان کے بلیٹن یوٹیوب پر نشر کرنے شروع کردیے ہیں۔یاد رہے کہ 2016 میں فیس بک کو اس وقت عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اس نے برہانی وانی کی شہادت کے واقعات رپورٹ کرنے والی درجنوں پوسٹوں کو بلاک کردیا تھا۔مقبوضہ کشمیر کے حالات سے آگاہ کرنے والی درجنوں تصاویر، ویڈیوز اور حتیٰ کہ اس حوالے سے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے ساتھ ساتھ انفرادی پیجز کو بھی بلاک کردیا گیا تھا۔عرب میڈیا کے مطابق حال ہی میں ٹوئٹر کو بھی اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی سینکڑوں ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔الجزیرہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2017 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے لانے والی 10لاکھ سے زائد ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے۔رواں سال اگست میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ
کشمیر کی حمایت اور بھارتی بربریت کو منظر عام پر لانے والے پاکستانی سوشل میڈیا پیجز کی مبینہ معطلی پر پاکستان نے فیس بک اور ٹوئٹر سے احتجاج کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔عالمی سطح پر فیس بک کی جانب سے 17ہزار 807 مواد پابندی کا شکار ہوا جس میں جنوری سے جولائی 2019 تک 31فیصد مواد پاکستان کی جانب سے شائع کی گیا تھا۔2019 کے پہلی ششماہی میں فیس بک کی جانب سے پاکستان میں 5ہزار 690 مواد پابندی کا شکار ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں 2018 کی دوسری ششماہی میں 4ہزار 174اشیا کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔