اسلام آباد (آن لائن) امیر اہلسنّت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے کہا ہے کہ اللہ پاک نے قرآن کریم میں والدین کیساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید فرمائی ہے، والدین کے احسان کا حق ادا نہیں ہوسکتا،والدین کے ساتھ عاجزی اور نرمی سے پیش آئیں اور بڑھاپے میں شفقت ومحبت کا برتاؤکریں،کیونکہ انہوں نے آپ کی مجبوری کے وقت آپ کی محبت سے پرورش کی تھی،اگر وہ کوئی چیز مانگتے ہیں تو انکار نہیں کرنا چاہئے،
والدین پر خرچ کرنے میں دریغ نہ کریں،اولاد غور کرے کہ ان کے والدین نے ان پر کتنا سرمایہ لگایا ہے،باپ اپنے خون پیسنے کی کمائی سے اور ماں اپنا خون جگر پلاکر اولاد کی پرورش کرتی ہے،والدین نے آپ کو بہت کھلایا پلایا،راتوں کو اٹھ کر پیشاب دھلایا اور اب جوان ہو کر ان کے سامنے آنکھیں نکالنا یہ اچھا نہیں،والدین کو کہنے کی ضرورت نہ پیش آئے آپ اپنے والدین کی ضرورت کہنے سے پہلے پوری کردیں تو بات بنے گی الغرض جتنی خدمت ہوسکے والدین کی خدمت کی جائے، والدین کیلئے دعائے خیر کرتے رہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دعوت اسلامی کے فیضان مدینہ میں منعقد مدنی مذاکرے سے بیان کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ شخص بڑا خوش نصیب ہے جو والدین کو خوش رکھتا ہے،اور وہ شخص بد نصیب ہے جو والدین کو ناراض کرتا ہے،نافرمان جب تک باپ کو راضی نہ کرے گا اس کا کوئی فرض ونفل قبول نہ ہوگا اور زندگی میں سخت بلا نازل ہوگی اور مرتے وقت ایمان برباد ہونے کا اندیشہ ہے،جب والدین کے نافرمان کو دفنایا جاتا ہے تو قبر اسکو اس طرح دباتی جس سے اسکی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجاتی ہے، جس نے والدین کو گالی دی اس کی قبر میں آگ کے اتنے انگارے اترتے ہیں جتنے بارش کے قطرے آسمان سے زمین پر آتے ہیں،والدین کا نافرمان دْنیا وآخرت میں ذلیل وخوار ہوتا ہے اور آخرت میں عذاب نار کا حقدار ہے۔اگر والدین کو ناراض کیا ہے تو ان سے فوراً معافی مانگ کر انہیں راضی کرلیں اور ان کے مطالبات بھی پورے کردیجئے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرلیجئے یقینا اسی میں دوجہاں کی بھلائی ہے‘
یقینا والدین کا بڑھاپا اولاد کو امتحان میں ڈال دیتا ہے، بسااوقات سخت بڑھاپے میں والدین بستر پر ہی بیشاب وغیرہ کردیتے ہیں جس کی وجہ سے عموماً اولاد بیزار ہوجاتی ہے بلکہ ایسے موقع پر والدین کی موت کی دْعا کروائی جاتی ہے۔ایسے حالات میں والدین کی خدمت کرنی چاہئے،بچپن میں ماں اپنے بچوں کی گند برداشت کرتی ہے،بڑھاپے یا بیماری کے باعث اگر والدین چڑ چڑے ہوجائیں،سٹھیا جائیں، چاہے کتنا ہی پریشان کریں،لڑائی جھگڑا کریں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے،جواب دینا تو دْور کی بات اْف بھی نہیں کہنا اورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی ہے،باپ کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی اللہ کی اور باپ کی ناراضی اللہ کی ناراضی ہے۔