اسلام آباد( آن لائن ) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم سے تاجر برادری اور سرکاری ملازمین کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائرہ کار سے باہر لاسکتی ہیں اور اس سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کردار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف ’اصلی رکاوٹ‘ کسی مشتبہ ملزم کو 90 روز کے لیے زیرِ حراست رکھنے سے متعلق نیب کا اختیار تھا لیکن اسے اب ختم کردیا گیا کیونکہ تجویز کردہ قانون کے تحت کسی ملزم کا جسمانی ریمانڈ زیادہ سے زیادہ صرف 14 روز ہوگا۔قبل ازیں کوئی ملزم صرف جسمانی ریمانڈ ختم ہونے یعنی 90 روز بعد ضمانت کے لیے درخواست دے سکتا تھا لیکن اب اسے کم کرکے 14 روز کردیا اور اب ملزم کو ضمانت طلب کے حصول کی اجازت ہوگی۔ نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجا عامر عباس حسن نے کہا کہ تجویز کردہ قانون سازی نیب کو ایک غیرفعال ادارہ بنادے گی۔انہوں نے کہا ایف آئی اے بالآخر مضبوط ہوگی کیونکہ ایف آئی اے کے ٹیکس چھوٹ، منی لانڈرنگ اور کرپشن کی تحقیقات کے اختیارات تاحال برقرار ہیں۔حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی حکومت نے واجد ضیا کو ایف آئی اے کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا تھا، واجد ضیا نے پاناما پیپرز سے جڑے معاملات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی بھی سربراہی کی تھی۔عامر عباس حسن نے کہ تجویز کردہ قانون کے تحت نیب کے دائرہ کار کو بھی کم کردیا گیا ہے کیونکہ ٹیکس سے متعلق کییسز کو احتساب عدالت سے دیگر عدالتوں میں منتقل کیا جائے گا۔قبل ازیں نیب کو انسداد بدعنوانی کی دیگر تنظیموں جیسا کہ صوبائی انسداد بدعنوانی اداروں اور ایف آئی اے سے انکوائریاں اور کیسز لینے کا اختیار حاصل تھا۔