اسلام آباد( آن لائن )صدرِ مملکت سے سزائے موت کی معافی، معطلی یا کمی اختیار واپس لیے جانے کی آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے۔درخواست میں وفاق،وزارت قانون اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو فریق بنا گیا ہے۔درخواست ایڈوکیٹ محمود اختر نقوی نے دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 45 قرآن سنت سے متصادم ہے لہذا صدر مملکت سے سزائے موت کی معافی،
معطلی،یا کمی کا اختیار فوری طور پر واپس لیا جائے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ آرٹیکل 227 کے تحت صدر سزائے موت کا ختم نہیں کر سکتا۔سزائے موت کی معافی،معطلی یا کمی کا اختیار صرف مقتول کے ورثا کے پاس ہوتا ہے اس لیے صدر کا سزا ختم یا معاف کرنا غیر آئینی و غیر شرعی ہے۔خیال رہے خصوصی عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی۔۔خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلہ سنایا۔سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دے دیا گیا۔ ۔عدالت نے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین کو معطل کرتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم 2 ایک کی اکثریت سے دیا۔ سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹوں میں جاری کیا جائے گا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ کیے گئے فیصلے کو روکنے کا حکم دیا تھا . عدالت نے حکم دیا تھا کہ وفاقی حکومت غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرے اور خصوصی عدالت تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرے۔