کراچی (این این آئی)متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کی دعوت پر علامہ شبیر احمد عثمانی کے یوم وصال کے موقع پر مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ نے علامہ شبیر احمد عثمانی کی خدمات پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ عثمانی نے نا صرف ہندوستان کے طول عرض میں بڑے بڑے مدارس کا دورہ کرکے تحریک پاکستان کو منظم کرنے کی جدوجہد کی
بلکہ قوم کو ایک نعرہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ دے کر اسلامی پاکستان کی بنیاد رکھی تھی۔ انہوں نے اپنی تفسیر عثمانی کے حواشی میں اتحاد بین المسلمین کی راہ بھی ہموار کی اسی لئے وہ تمام مسلم مکاتب فکر کے علماء و عوام میں یکساں مقبول تھے اور بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔علامہ عثمانی کے خلوص کا یہ عالم تھا کہ پاکستان بننے کے بعد جب لوگ عہدوں کیلئے بھاگ دوڑ کررہے تھے انہوں نے قائد اعظم کے اصرار کے باوجود کوئی عہدہ لینے سے انکار کردیاتھااور قیام پاکستان کے بعد نظام اسلام کے نفاذ کے لئے قرار داد مقاصد بنانے کی راہ ہموار کی جس میں واضح طور پر یہ تحریر ہے کہ ”پاکستان میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایاجائے گا“ حکمراں علامہ عثمانی کے افکار کی روشنی میں پالیسی مرتب کریں۔ علامہ عثمانی کے نام سے منسوب چاروں صوبوں میں کالجز و یونیورسٹیز قائم کریں۔ علامہ عثمانی کی مرتب کردہ قرارداد مقاصد سے انحراف کرنے والے اسلام و ملک کے باغی ہیں۔ علماء قائداعظم،علامہ اقبال اور علامہ عثمانی کے پاکستان کو کسی صورت سیکولر اسٹیٹ نہیں بننے دیں گے۔علامہ عثمانی قومی ہیرو اور اتحاد بین المسلین کے عظیم داعی تھے۔ علماء نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قادیانیوں کو سہولتیں دینا ان کے عبادت خانوں کی تعمیر اور اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے کی اجازت و سرپرستی کی ہم نا صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ حکمرانوں کو خبردار کرتے ہیں کہ قائد اعظم اور علامہ عثمانی کے پاکستان کے خلاف حکومتی سازشوں کو بے نقاب کرکے دم لیں گے۔
ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ قادیانیوں کی تبلیغ،عبادت گاہوں کی تعمیر پر فوری پابندی عائد کی جائے۔پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کیلئے علامہ عثمانی جیسی صالح قیادت کی ضرورت ہے۔ سیمینار سے پروفیسر حافظ محمد سلفی،مولانا عبدالکریم عابد، علامہ عبدالخالق فریدی، مولانا محمدا مین انصاری،مفتی محمد بخاری،مولانا سلیم اللہ ترکی،علامہ روشن دین الرشیدی،علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی، علامہ شاہدین اشرفی، علامہ علی کرارنقوی،علامہ قرۃ العین عابدی،
علامہ سید سجاد شبیر رضوی،مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی،مفتی ہارون مطیع اللہ، مولانا عبدالستار توحیدی،مفتی ساجد یار خان،مفتی اکبرشاہ ہاشمی،پروفیسر حافظ عبدالماجد انصاری،مولانا گل نواب شاہ،مفتی اسدالحق چترالی، محمد شکیل قاسمی، سید انور شاہ کشمیری، مولانا وقار احمد بھٹی،مولانا امجد ہزاروی سلفی،مولانا عیسیٰ خان محمدی،مولانا طفیل عاطف،مولانا عبدالحئی عابد،مولانا اویس مدنی،مفتی عبداللہ بخاری، مولانا حافظ احمد بخاری، مفتی محمد اسلام،مولانا اسداللہ رشید،مفتی شبیر احمد،مفتی منظور احمد، حافظ گل نواز،مولانا علی المرتضیٰ،مولانا یونس صدیقی،مولانا مفتی انعام الحق حجازی ودیگر نے علامہ شبیر احمد عثمانی کی دینی، سیاسی خدمات و کردار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔