ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارتی قوانین کے خلاف پاکستان نے انتہائی اہم قدم اٹھا لیا، پاکستان کیا کرنے جا رہا ہے؟

datetime 16  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے بھارتی قوانین کے خلاف دنیا بھر میں وفود بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں احتجاج ہندتوا سوچ کی وجہ سے ہورہا ہے، چھ افراد مارے جا چکے ہیں، پاکستان نے ترمیمی شہریت بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے،2002 میں گجرات کا چیف منسٹر مودی آج کا پی ایم مودی تاریخ دہرا رہا ہے،یہ ایوان اس ظلم و تشدد کی مذمت کرے، این آر سی واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا جائے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اور معزز ممبران نے اپنی ٹیلی ویژن سکرین پر ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھا ہو گا، گزشتہ روز سے جو ہندوستان میں احتجاج جاری ہے وہ ہندوستان کی ہندتوا سوچ کی وجہ سے ہو رہے ہیں،اب تک 6 اموات مبینہ طور پر رپورٹ ہو چکی ہیں اور کئی زخمی ہیں،ہندوستان کی پانچ ریاستوں نے ترمیم شدہ شہریت بل کو نافذ کرنے سے انکار کر چکی ہیں،پاکستان نے اس ترمیمی شہریت بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امیت شاہ اور بھارتی قیادت کے خلاف انسانی حقوق کے منافی بل پاس کرنے پر action punitiveکا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو ہندوستان جانے کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان شروع سے کہہ رہا ہے کہ ہندوستان میں ہندتوا سوچ غالب آ چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب بھارت نے کشمیر میں 5 اگست کو یکطرفہ غیر قانونی اقدامات اٹھائے تو ہم نے دنیا کو پیغام دیا کہ یہ سلسلہ صرف کشمیر تک نہیں رکے گا اور آج ہماری بات کی تصدیق ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں 135 سن سے کرفیو مسلسل جاری ہے آج بھی ذرائع مواصلات پر پابندی قائم ہے۔ انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کو 1992 میں مسمار کیا جاتا ہے،آسام میں لاکھوں لوگوں کو اچانک شہریت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 1955 کے سیٹزن ایکٹ کو بدل دیا جاتا ہے اور ہندوستان کے مسلمانوں پر شہریت کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو سکھ، جین، ہندو کوئی آ جائے قبول ہے مگر مسلمان قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج پورے ایوان کو قاید اعظم کی سوچ کو سلام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ سات دہائیوں پہلے جب قائد اعظم نے کہا کہ انگریز چلا جائے گا اور ہندتوا کی سوچ غلبہ حاصل کر لے گی آج اس کی تصدیق ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے بڑوں سے شاید صریحاً غلطی ہوئی ہندوستان کا ساتھ دے کر۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ میں بچیوں پر تشدد کیا گیا ایک بچی کی دونوں ٹانگیں توڑ دی گئی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ 2002 میں گجرات کا چیف منسٹر مودی آج کا پی ایم مودی تاریخ دہرا رہا ہے،یہ ایوان اس ظلم و تشدد کی مذمت کریں،آج یہ ایوان مطالبہ کرے کہ این آر سی واپس لیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ آج ایوان مطالبہ کرے کہ امیت شاہ اور قیادت کے خلاف sanction لگائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو جس طرح حصوں بخروں میں تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ آج یہ ایوان مشترکہ طور پر اس ظلم و ستم کے خلاف متفقہ آواز اٹھائے۔سابق سپیکر اور (ن)لیگ کے رکن سردار ایاز صادق نے کہاکہ ہم وزیر خارجہ کے بیان سے مکمل اتفاق کرتے ہیں،میری گذارش ہے کہ ہمیں دوسری بار موقع آیا ہے کہ دنیا کو بتائیں کہ بھارت نے کشمیر کے بعد اب باقی ریاستوں کے ساتھ کیا کیا ہے،

اب دنیا اور خصوصاََ اسلامی ممالک میں وفود بھیجیں جائیں جس کے بعد پاکستان نے بھارتی قوانین کے خلاف دنیا بھر میں وفود بھیجنے کا اعلان کردیا ہے اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کو آگاھی دے دی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چیئرمین سینٹ سے بات ہوئی ہے کہ وفود کے لئے نام دیں، پارلیمانی وفود میں سابق سفارتکاروں بھی شامل کیا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہندو، بدمت، عیسائی، یہودی یا پارسی پاکستان، افغانستان یا بنگلہ دیش سے آجائے تو قبول لیکن مسلمان قبول نہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس ایوان کو قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ قائد نے 7 دہائیاں قبل کہہ۔دیا تھا کہ ہندوتوا کبھی مسلمانوں کو قبول نہ کرکے غلام بلائے رکھے گی۔ انہوں نے کہاکہ فاروق عبداللہ سمیت بھارت نواز کشمیری لیڈر بھی آج اپنی پالیسی پر پشیماں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں نہتے بچوں پر حملہ کیا گیا اور ایک بچی کی دو ٹانگیں توڑ دی گئیں،انہوں نے کہاکہ لائبریری سے طلباء کو کھینچ کھینچ کر لایا گیا، علی گڑھ یونیورسٹی میں جس طرح تشدد کیا گیا وہ بھی سامنے ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2002ء میں گجرات نریندر مودی نے جو کچھ کیا گیا آج وہی وزیراعظم بن کر قوم کو تقسیم کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایوان یکذبان ہوکر ہندوستان کی اس پالیسی کو مسترد کرے،یہ ایوان مطالبہ کرے متنازعہ شہریت بل واپس لیا جائے، آسام کے شہریوں کے حقوق بحال کئے جائیں،ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم بند اور بے گناہ افراد کو فی الفور رہا کیا جائے،امیت شاہ سمیت بی جے پی کی لیڈر شپ کے خلاف پابندیاں لگائی جائیں۔ انہوکں نے کہاکہ اس ایوان کو یک ذبان ہوکر اس ناپاک

اور گھناؤنے فعل کی مذمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے سٹیٹس کو جس طرح پامال کیا گیا اس کو مسترد کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم مودی سرکار کے ان مظالم خلاف ہیں، اور یک زبان ہیں۔قومی اسمبلی اجلاس میں حنا ربانی کھر نے کہاکہ ہم بھارت کے اقلیتوں سے متعلق ترمیمی بل کے خلاف قرارداد کی حمایت کریں گے،کشمیر کے اوپر اس ایوان نے قرارداد پاس کی،اس ایوان میں جو قراردادیں پاس ہوئی ان کا کیا بنا،ایوان کا مقصد صرف قراردادی منظور کرنا نہیں بلکہ ان پر عملدرآمد کرانا بھی ہے،کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے پر مبارکباد نہیں بنتی وہ ہماری ذمہ داری ہے،بھارت میں جو ہو رہا ہے وہ یہاں مت ہو، ہم آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کشمیر کے واقعہ پر جو تحریک بنی تھی اسی کی روشنی میں امریکی کانگریس میں ہوا ہے،کشمیر ہماری بقا اور شہ رگ کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی تجاویز شامل کرنے کو تیار ہیں،

حنا ربانی کھر، خواجہ آصف وزرائے خارجہ رہے، تجاویز دیں عمل کریں گے، میں اور تو سے نکل کر ہم کے طورپر آگے بڑھنا چاہیے۔جے یو آئی (ف) کے عبد الواسع نے کہاکہ ہم بھارتی متنازعہ قانون کے خلاف حکومت کی قرارداد کی مکمل حمایت کرینگے،ہمیں آپس میں جھگڑوں بنیاد پرست، انتہاء پسند قرار دینے کی روش ترک کرنا ہوگی،ورنہ مسلمانوں کے خلاف ایسے اقدام ہوتے رہیں گے۔گفتگو کرتے ہوئے راجا پرویز اشرف کہاکہ بھارتی حکومت جس دیدہ دلیری کے ساتھ اقلیتی برادری کو نشانہ بنارہی ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔کشمیر میں 9 لاکھ جس طرح متعین کی گئی اور کرفیو کا جس طرح سماں ہے پورا کشمیر قید خانے میں تبدیل ہوچکا۔ انہوں نے کہاکہ آج مودی نے ہندوستان میں عوام کے جینے کا حق تک ختم کردیا ہے،صرف ایک قرارداد کے ذریعے ہماری زمہ داری ختم نہیں ہوئی،ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم بھارتی بڑھتے قدم نہیں روک سکے،اگر ہم کشمیر کے معاملے پر بھارت کو روک لیتے، کرفیو ختم کرالیتے تو آج وہاں متنازعہ شہریت بل منظور نہ ہوتا،صرف وزیر خارجہ کی تقریر سے کچھ نہیں ہوگا، ایمرجنسی سفارتکاری ڈکلیئر کرنے کی ضرورت ہے،افسوس آج ہی کے دن سقوط ڈھاکہ کا سانحہ رونما ہوا، ہمیں ماضی سے سیکھنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…