اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی نے بھارت میں مسلم مخالف قانون کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں مسلم مخالف بھارت کے امتیازی قانون کو مسترد کیا گیا۔ ایوان میں بھارت میں مسلم مخالف امتیازی قانون کے خلاف وفاقی وزیر شفقت محمود نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان آسام کے 20 لاکھ مسلمانوں کی شہریت کے خاتمے کی مذمت کرتا ہے،
یہ قانون اقوام متحدہ کے عالمی قانون کے خلاف ہے اور ایوان بھارت کے اس قانون کو مسترد کرتا ہے۔قرار داد کے مطابق بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، اقلیتوں کے حقوق غصب کئے جارہے ہیں، ایوان بھارتی سٹیزن ایکٹ کی مذمت کرتا ہے، یہ قانون بھارت کے انتہا پسند عزائم کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ایکٹ خالصتاً مذہبی بنیادوں پر ہے۔قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ ایوان بھارت میں جاری پرامن مظاہروں پر طاقت کے استعمال کی بھی مذمت کرتا ہے، بھارتی سٹیزن شپ ایکٹ ایک امتیازی قانون ہے جس پر دیگر ممالک کو تحفظات ہیں، بھارت اقلیتوں سے حقوق غصب کرنے والے تمام اقدامات سے باز رہے لہذا بھارت سٹیزن ایکٹ سے متنازعہ شقیں واپس لے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی میں بھارت میں مسلم مخالف قانون کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے بل میں بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان کے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کا کہا گیا ہے جب کہ مسلمانوں کواس سے محروم رکھا گیا ہے جس پر مودی سرکار کے خلاف بھارت کی مختلف ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جس میں اب 6 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔