کوئٹہ (این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ پاکستان کلمہ کے نام پر بنا مگر ابھی تک ملک میں کلمہ طیبہ کا نظام نافذ نہیں کیا جاسکا ہم نے 70 سال انتظار کیا مگر جو بھی حکمران آیا ملک کے اس اساسی مقصد کی طرف ایک قدم بھی سفر نہیں کیا حکمران بجائے اس ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی کوشش کرتے انہوں نے اسلامی دفعات کو چھیڑنے کی کوشش کی جس کے مقابلے میں جمعیت علمائے اسلام سد سکندری ثابت ہوئی
انہوں نے کہا کہ زرداری دور میں بھی ختم نبوت کے قانون کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی جبکہ نواز دور میں بھی حلف نامہ کی تبدیلی کا بل سینیٹ میں آیا جسکی ہم نے بھر پور مخالفت کی جس کے نتیجے میں حکومت کو بل واپس لینا پڑا اور اب پی ٹی آئی کے حکومت نے بھی سینیٹ کی آئی ٹی کمیٹی میں اس بل کو لایا جسکی میں نے مخالفت کی جس پر انکو مجبور بل واپس لینا پڑا اور قائد ایوان نے بل واپس لیا انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر ایک ایسی لابی موجود ہے جو اسلامی دفعات کو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہے لیکن ہم ایسی ہر کوشش کو ناکام بنادیں گے انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ نے دنیا کیلئے ایک مثال قائم کردی کہ مدرسے کے ملاء پرامن لوگ ہے اور جو لوگ کہتے تھے کہ انکے پاس پانچ ہزار لوگ بھی نہیں آئینگے چشم فلک نے دیکھا کہ لاکھوں لوگ کراچی سے چلے اور اسلام آباد پہنچے لیکن ایک شیشے تک کا نقصان بھی نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ ہم نے سلیکٹیڈ حکمرانوں کو پیغام دیا کہ ہم پورا ملک بلاک کرسکتے ہیں اور ہم نے کرکے دکھایا لیکن ہم اس ملک کو اپنا سمجھتے ہیں ہم نے اسی ملک میں رہنا ہے اور ہم اتنے ہی اس ملک کے وفادار ہے جتنا کہ کوئی اور ہے انکا کہنا تھا کہ 2020 میں ہم سے نئے الیکشن کا وعدہ کیا گیا ہے ان ہاوس تبدیلی بھی نیک شگون ہوگی انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن میں نظریات کا اختلاف ضرور ہے لیکن سلیکٹیڈ حکومت کو گھر بھیجنے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر سب متفق ہیں کہ یہ دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے اسکو کسی صورت قانون سازی کا حق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کو دباو میں رکھنے کیلئے مختلف حربے استعمال کیئے لیکن جمعیت علماء اسلام کسی کے دباو میں آنے والی جماعت نہیں ہے انہوں نے کہا بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں گاڑیوں کے تصادم کے نتیجے میں جانی نقصانات کا اظہار افسوس کیا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مکمل طور پہ بے بس ہے انکے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اوپر سے تبدیلی آئی تو بلوچستان میں بھی تبدیلی لائینگے۔