کراچی(این این آئی)دعا منگی کے اغوا اور پر اسرار رہائی کے بعد اہل خانہ نے دعا کو بیرون ملک بھیجنے کی کوشش تیز کردی ہیں،دوسری جانب دعا منگی کے اغواکاروں کی تلاش میں پولیس کی مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں، متعددمشتبہ افراد کوحراست میں لے لیاجبکہ دعا منگی کے کیس میں تفتیش کرنے والے ایس آئی او درخشاں کو عہدے ہٹادیا گیا جس سے کیس کی تفتیش متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
دعا منگی کی رہائی کے بعد اہل خانہ نے دعا کو بیرون ملک بھیجنے کی کوشش تیز کردی ہے، دعا منگی کے سفری دستاویزات تیار کیے جارہے ہیں، دعا منگی کو والد کی جانب سے جلد امریکہ منتقل کرنے کی کوشش ہے، بیشتر خاندان کے بڑوں نے دعا منگی کو بیرون ملک بھیجنے کی حمایت کی ہے،ڈاکٹر نثار نے دعا منگی کا موبائل فون واپس لینے کے لیے پولیس سے رابطہ بھی کیاہے۔دعا منگی کو امریکا منتقل کرنے کے حوالے سے خاندان میں مشاورت بھی کی گئی ہے جبکہ اہل خانہ کے مطابق دعا کی سکیورٹی کی وجہ سے اس معاملہ پر موقف نہیں دینا چاہتے،دوسری جانب پولیس اور تفتیشی اداروں نے رات گئے شہر کے مختلف علاقوں محمود آباد اور گلستان جوہر میں میں چھاپے مار کارروائیاں کیں اورمتعدد افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔تفتیشی حکام کے مطابق محمود آباد اور گلستان جوہر میں چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں۔ چھاپوں کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کرکے تفتیش کی جا رہی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ چھاپے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے مارے گئے ہیں۔ جیو فینسنگ میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جبکہ دعا منگی کے کیس میں تفتیش کرنے والے ایس آئی او درخشاں کو عہدے ہٹادیا گیا جس سے کیس کی تفتیش متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ انسپکٹر چوہدری امانت ٹیم کے ہمراہ دعا منگی اغوا کیس کی تفتیش کررہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ انچارج شعبہ تفتیش تھانہ درخشاں کو ایس آئی او صدر تعینات کردیا گیا۔انسپکٹر چوہدری امانت گزشتہ روز دعا منگی کا بیان ریکارڈ کرنے والی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔ دعا کا بیان قلم بند ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر تفتیشی افسر کا تبادلہ کیا گیا۔تھانہ درخشاں انوسٹی گیشن میں تعینات نئے افسر کو تفتیش سونپ دی گئی۔پولیس حکام کے مطابق انچارچ شعبہ تفتیش تھانہ درخشاں کا تبادلہ معمول کا حصہ ہے۔