اسلام آباد(آن لائن)پلڈاٹ نے سول حکومت اور عسکری قیادت کے مابین تعلقات بارے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ میں عمران خان کی سول حکومت اور فوج کے مابین تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔یہ رپورٹ 5ماہ کے دوران سول ملٹری تعلقات کے متعلق جاری ہوئی ہے جس میں عمران خان اور ملٹری سربراہ جنرل باجوہ کے مابین متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ان پانچ ماہ میں سول ملٹری تعلقات میں
کوئی قابل ذکر خلش دیکھنے میں نہیں آئی بلکہ تمام قومی امور پر سول اور ملٹری ادارے ایک صفحہ پر دکھائی دیتے ہیں۔رپورٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ کی سرگرمیوں اور سپریم کورٹ کے جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر بھی روشنی ڈالی گئی۔رپورٹ میں کور کانفرنس کے نتیجہ میں ہونے والے اہم فیصلوں بارے بھی آگاہ کیا گیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل باجوہ کے ساتھ غیر ملکی شخصیات کی ملاقاتوں بارے بھی تفصیلات دی گئی ہیں۔رپورٹ میں نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے قیام اور ممبران کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔رپورٹ کہا گیا کہ اہم قومی امور پر مئی میں آرمی چیف اور وزیراعظم عمران خان کے مابین تین ملاقاتیں ہوئی تھیں،جو انتہائی خوشگوار موڈ میں ہوئی ہیں۔رپورٹ میں تھائی لینڈ اور سوڈان میں فوجی بغاوتوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔پلڈاٹ رپورٹ میں جون میں آرمی چیف کا پاکستان کی معیشت پر کیا گیا اظہار خیال پر بھی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی جبکہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے قومی قرضوں میں اضافہ بارے تحقیقاتی کمیشن میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کے نمائندوں کی شرکت پر بھی روشنی ڈالی گئی جبکہ سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی طرف سے کمیشن میں عسکری نمائندوں کی شرکت کے حوالے سے مخالفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔رپورٹ میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لئے سپیشل سیل کے قیام پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ وزیر تعلیم شفقت محمود اور آرمی چیف کے مابین مدارس اصلاحات بارے ملاقات کو رپورٹ کا اہم حصہ بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ ٹیکسوں کی وصولی بارے ایف بی آر حکام کی عسکری حکام سے دو طرفہ رابطہ کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے جبکہ آئی ایس پی آر کی طرف سے ریکارڈ عسکری حکام کی قومی امور پر ریٹائرڈ آرمی افسران کو دی جانے والی اجازت کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔پلڈاٹ نے اگست میں اپنی مانیٹرنگ رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کو بھی تین سال بطور آرمی چیف برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ہے.