کراچی( آن لائن )کراچی سے اغوا ہونے والی قانون کی طالبہ دعامنگی کے اغوا کار تاوان کے لیے اٹلی کا نمبر استعمال کرتے رہے۔اغوا کار آدھے گھنٹے بعد اہلخانہ کو کال کرتے اور 20 لاکھ روپے تاوان وصول کیا۔تفصیلات کے مطابق دعا منگی کی گھر واپسی کے بعد اب مزید کئی انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقی ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی کے اغواکاروں کے نمبر کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔اغواکار تاوان وصولی کے لیے اٹلی کا نمبر استعمال کرتے رہے۔دعا منگی کے اہلخانہ کو اغوا کار ہر آدھے گھنٹے بعد کال کرتے تھے۔دعا منگی کے وائس میسج بھی بنا کر بھی بھیجے گئے۔اغواکاروں نے پہلے تسلی کی کہ دعا منگی کے اہلخانہ اتنی بڑی رقم ادا نہیں کر سکتے اس کے بعد ہی تاوان کی رقم 20لاکھ روپے کی۔دعا کے والد پولیس کا تاوان ادائیگی کی جگہ ڈیفنس بتاتے رہے،تاوان کی ادائیگی ممکنہ طور پر ڈرگ روڈ کالونی میں روڈ پر ادا کی گئی۔اغواکاروں کی جانب سے دعا پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ دعا منگی اغوا کیس میں گذشتہ روز اہم پیش رفت سامنے آئی تھی، تفتیشی اداروں نے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا۔ذرائع کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں سے دو مشتبہ افراد کو تفتیشی اداروں نے حراست میں لیا، جنھیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ اغوا کاروں کا پولیس پر حملے کا بھی انکشاف ہوا تھا، ہائی ٹیک اغوا کاروں نے تین دن پہلے تھانہ عزیز بھٹی کی حدود میں پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کی تھی، پولیس ذرائع کے مطابق عزیز بھٹی واقعے اور ڈیفنس میں حارث پر حملے میں ایک ہی پستول استعمال ہوا۔
تاوان کی وصولی کے لیے دعا منگی کو اغوا کرنے کے کیس میں یہ ایک نیا موڑ ہے، عزیز بھٹی اور ڈیفنس میں استعمال ہونے والی گولیوں کے خول میچ کر گئے ہیں اور اب دو مشتبہ افراد بھی حراست میں لے لیے گئے ہیں، تاہم اغوا کے بعد دعا منگی کو کہاں رکھا گیا، تاوان کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی، یہ سوال ابھی تک جواب طلب ہیں۔ذرائع کے مطابق تاوان کی رقم سائوتھ زون میں مسجد کے قریب ادا کی گئی تھی، اہل خانہ نے پولیس سمیت کسی ادارے کو اعتماد میں نہیں لیا۔