منگل‬‮ ، 09 ستمبر‬‮ 2025 

 آئین کی حکمرانی کیلئے ہم نے جو قدم اٹھایا تھا وہ اپنی منزل پر پہنچ رہا ہے،مولانا فضل الرحمان پھر متحرک، حکومت کیخلاف دھماکہ خیز اعلان کردیا

datetime 8  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی) جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ایک سال میں سب سے زیادہ قرضے لیے اور پہلے بار ایشیائی ترقیاتی بینک سے ایمرجنسی قرضہ لیا جا رہا ہے۔ اپنی حکومت کے بارے میں کیا جواب دیں گے جو اب ہو رہا ہے؟ اس دور میں مائیں اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہو گئی ہیں، نوکریوں کی نوید دے کر نوجوانوں کو بے روزگار کر دیا گیا ہے تاہم اب ہم میدان میں ہیں اور اس تحریک کو مزید آگے بڑھانا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی حکمرانی کے لیے ہم نے جو قدم اٹھایا تھا وہ اپنی منزل پر پہنچ رہا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورے پاکستان کو بی آرٹی بنا دیا گیا ہے یہاں پورے پشاور کو کھنڈر بنا کر بھی جیت گئے اس کو کہتے ہیں دھاندلی اگر کسی اور شہر میں بی آرٹی کھنڈر ہوتا تو عوام ووٹ ہی نہ دیتے۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک اور قوم کا پیسہ ضائع کررہے ہیں، بی آر ٹی منصوبے میں ایک کلومیٹر کی لاگت ڈھائی ارب روپے آئی ہے۔ اس حکومت نے ایک سال میں سب سے زیادہ قرضے لیے اور پہلی بار اسٹیٹ بینک ایک ارب روپے سے زائد کے خسارے میں جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایشیائی ترقیاتی بینک سے ایمرجنسی کرائسسز قرضہ لیا جا رہا ہے تاہم ان بحرانی قرضوں کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ ملک کی خارجہ پالیسی بھی بری طرح سے ناکام ہو چکی ہے۔ اب انہیں پاکستان پر حکومت کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی اپنی حکومت احتساب کمیشن کے شکنجے میں آگئی لیکن وفاق میں آکر انہوں نے پورا احتساب کمیشن ختم کر دیا۔ قوم تحقیقات کا کہتی ہے تو یہ عدالتوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حکومت کے اپنے کمیشن کے مطابق گزشتہ 10 سال میں لیے گئے قرضے صحیح اکاؤنٹس میں آئے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے پورے ملک میں درخت لگائیں گے لیکن پہلے بتایا جائے ایک ارب درخت کہاں لگائے گئے ہیں؟ 80 کروڑ درختوں کا پیسہ کہاں گیا؟ اس کا حساب لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اپنی حکومت کے بارے میں کیا جواب دیں گے جو اب ہو رہا ہے؟ اس دور میں مائیں اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہو گئی ہیں، نوکریوں کی نوید دے کر نوجوانوں کو بے روزگار کر دیا گیا ہے تاہم اب ہم میدان میں ہیں اور اس تحریک کو مزید آگے بڑھانا ہے۔ ہم اس قلعے کو فتح کرنے کے لیے نکلے ہیں، پیچھے ہٹنے کے لیے نہیں۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…