ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

 معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو یہ کام بند کرنا ہی ہوگا،بلاول زرداری نے وزیراعظم عمران خان سے بڑا مطالبہ کردیا

datetime 7  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جو صرف ارب پتیوں کے لیے ہے اسے بند کرنا ہوگا۔ نالائق نا اہل سلیکٹڈ وزیراعظم نے ہماری معیشت کو تباہ کردیا ہے، معیشت کی تباہ حال صورتحال میں ہم میگا پراجیکٹس کا افتتاح کررہے ہیں۔ وزیراعظم سندھ حکومت کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں، وہ بتائیں کہ انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کتنے مفت علاج کے اسپتال بنائے۔

ہمارے صوبے کو کئی مسائل کا سامنا ہے، مہنگائی کے سونامی اور ٹیکسوں کے طوفان سے عوام پریشان ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں شہید ملت روڈ پر انڈر انڈر پاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  بلاول بھٹو نے کہا کہجب ہمارے سلیکٹڈ وزیراعظم نے معیشت کا ستیاناس کردیا ہے، ہمارے صوبے کو وسائل نہیں دیے جارہے، بزنس کمیونٹی کو نیب گردی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تو اس ماحول میں ایک دن میں 7 منصوبوں کے افتتاح کرکے ثابت کیا ہے کہ کوئی حکومت کام کررہی ہے تو وہ سندھ حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے شہر اور صوبے کے بہت سے مسائل ہیں، عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، نوجوان جو اس امید کے ساتھ بیٹھے تھے کہ انہیں ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی وہ بے روزگار ہیں، مزدوروں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا ہے، ایسے میں ان مسائل کو صرف عوامی مینڈیٹ کی حامل عوامی حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔ئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے شہید ملت روڈ انڈر پاس کا افتتاح کیا جو 9 ماہ میں کم لاگت میں تیار کیا گیا، اس کے ساتھ بیگم رانا لیاقت علی خان فلائی اوور 7 ماہ، ٹیپو سلطان روڈ انٹر سیکشن 5 ماہ، سن سیٹ فلائی اوور 5 ماہ، سب میرین انڈر پاس 13 ماہ اور صبغت اللہ شاہ راشدی روڈ 15 ماہ میں مکمل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مکمل ہونے والے یہ 7 منصوبے کراچی کے لیے انتہائی اہم ہیں، یہ صرف ایک سڑک نہیں ہے مگر ان کا مکمل انفراسٹرکچر بھی ہے جو شہرِ کراچی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

ان منصوبوں کی تکمیل میں جن لوگوں کو روزگار ملا اور منصوبے جو 2 ماہ میں مکمل ہوں گے اس میں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے پر حکومت سندھ کا شکرگزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ انڈرپاس کی تعمیر سے کراچی کے عوام کو ریلیف ملے گا، ٹریفک کے مسائل کم ہوں گے، تباہ حال معاشی صورتحال کے باوجود ایک سال میں یہ منصوبہ مکمل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں نہ صرف تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا بلکہ پنشنز میں 150فیصد اضافہ کیا گیا، بزرگوں کو معاشی تحفظ دلوائے تاکہ وہ بھی مہنگائی کا مقابلہ کرسکیں،

اس کے علاوہ سپاہیوں اور فوج کی تنخواہوں کو 175 فیصد بڑھایا گیا تھا، ہم نے انہیں معاشی تحفظ دیا جو ملک دشمن قوتوں کا مقابلہ کر رہے تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت صحت، تعلیم، کچرے، پانی کے مسائل کا سامنا کراچی سمیت پورے سندھ کو ہے، اگر سندھ حکومت کو اس کا حصہ دیا جاتا تو ہم زیادہ کام کرسکتے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پنجاب میں وسیم اکرم پلس اور شیرشاہ سوری ہیں، انہوں نے ایک سال میں کتنے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا، لاہور میں کتنے انڈر پاس اور فلائی اوورز کا افتتاح کیا جبکہ وہاں تو سارے وسائل بھی موجود ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت جس طریقے سے منصوبوں کو بند کررہی ہے اور موجودہ اداروں سے لوگوں کو بے روزگار کروارہی ہے تو اس سے ملک کی معیشت کو فائدہ نہیں نقصان ہی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ  عوام کو امید تھی کہ انہیں ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی، لیکن آج وہ ناامید ہوچکے ہیں۔معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں زیادہ کام کرنا ہوگا، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جو صرف ارب پتیوں کے لیے ہے اسے بند کرنا ہوگا اور چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کے لیے اسکیم لانا ہوگی۔

پاکستان پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ اگر ہمیں اس معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو عوام کو بے روزگار نہیں کرنا ہوگا بلکہ حقیقت میں ایک کروڑ نوکریاں پورے ملک میں دینی پڑیں گی۔ ہم جب معاشی بحران کا مقابلہ کرتے ہیں تو ہم ارب پتی بینکرز کے لیے بیل آؤٹ نہیں لاتے بلکہ کام کرکے دکھاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر غریبوں کے ہاتھ میں پیسہ ہوگا، نوکری پیشہ طبقے کے ہاتھ میں پیسہ ہوگا تو وہ اسے خرچ کرے گا جس سے معیشت کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کو ریلیف دیا، جو ظلم نوجوانوں، کسانوں کے ساتھ ہورہا ہے، پیپلز پارٹی اور اس کا کارکن برداشت نہیں کرتا، پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور ہم عوامی حکومت بنا کر رہیں گے۔

بلاول بھٹو نے صحت کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سندھ کے  چھوٹے شہروں میں اسپتال بنائے، انہوں نے وزیراعظم سے پوچھا کہ خان صاحب آپ نے کے پی میں کتنے اسپتال بنائے؟، ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، خان صاحب آپ اس میں کٹوتی کررہے ہیں۔بلاول نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سندھ کا معاشی قتل کیا جارہا ہے یہ برداشت نہیں کریں گے، اگر سندھ کو فنڈ ملتے تو زیادہ ترقیاتی کام ہوتے، سندھ کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کے مقابلے کے لیے نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینا پڑیں گی۔بلاول بھٹونے کہا کہ بزنس کمیونٹی نیب گردی کی وجہ سے پریشان ہے، عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ  ہمارے صوبے کو کئی مسائل کا سامنا ہے، مہنگائی کے سونامی اور ٹیکسوں کے طوفان سے عوام پریشان ہیں۔ مزدوروں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا، عوامی مینڈیٹ والی حکومت ہی مسائل کا حل نکال سکتی ہے، پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور ہم عوامی حکومت بناکر رہیں گے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…