اسلام آباد(آن لائن) فری ٹریڈ معائدے کے تحت درآمدات میں وسیع پیمانے پر مالی بدعنوانی اور کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے، فری ٹریڈ معائدے کی آڑ میں سسٹم کے کرپٹ افسران نے چین اور ملائشیا سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر بھی ٹیکس کی چھوٹ دی تھی
جس سے قومی خزانہ کو مجموعی طور پر1ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے، چار سال گزرنے کے باوجود بھی اعلیٰ حکام نے کرپٹ افسران کی نہ تر نشاندہی کی ہے اور نہ درآمد کنندگان اور کمپنیاں سامنے آئی ہیں، دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ یورپ کے ساتھ فری ٹریڈ کے معائدہ کا غلط استعمال کیا گیا اور اس معائدے کی روشنی میں 32کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کے مقدمات سامنے آئے ہیں جو اس معائدے کی آڑ میں کی گئی ہے، درآمد کنندگان نے جعلی سرٹیفکیٹ اور کلیم داخل کرکے کروڑوں روپے لوٹے تھے جو ابھی تک واپس نہیں کرائے گئے ہیں، دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ کسٹم حکام اور درآمد کنندگان نے فری ٹریڈ معائدے کا?غلط استعمال کرکے درآمدی اشیاء پر8 کروڑ روپے کی کسٹم ڈیوٹی بچائی تھی جس کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور درآمد کنندگان کا تعلق لاہور سے ہے، حکومت نے کئی سال گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک اس معائدے کا ازسر نو جائزہ نہیں لیا ہے اور معائدے کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے بارے کوئی اقدام نہیں کیا ہے، جبکہ وزارت تجارت کے اعلیٰ حکام نے قواعد کے برعکس بے پناہ اختیار کسٹم حکام کو دے رکھے ہیں، جو کے غیر قانونی اقدام ہے اور اگر کسٹم حکام سے اختیارات واپس نہ لئے گئے تو یہ قومی مفاد کے خلاف ہو گا۔