آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی سے پہلے یہ کام کیاجائے،مولانا فضل الرحمان  نے بڑا مطالبہ کردیا

1  دسمبر‬‮  2019

کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی کے لیے نئے انتخابات ہونے چاہیے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر نا اہلی کی انتہا کر دی گئی حکومت کی نا اہلی کے سبب دشمن ملک کے میڈیا نے خبریں چلائیں  ہمیں مستحکم سیاسی نظام کی جانب جانا ہے،  حکومت مافیا کا روپ اختیار کر گئی ہے اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پیچ پر ہیں  موجودہ پارلیمنٹ  قانون سازی نہیں کر سکتی۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے چلتن ہاؤسنگ اسکیم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا غفور حیدری،صوبائی امیرمولانا عبدالواسع،اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ،اراکین قومی اسمبلی مولوی کمال الدین،مولوی صلاح الدین،اراکین صوبائی اسمبلی سید فضل آغا،اصغر علی ترین اور صوبائی ترجمان دلاور خان کاکڑ بھی موجود تھے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کو مافیا کہنے والے خود مافیا ہیں ان کی غلط پالیسیوں سے پاکستان اور فوجی ادارے کی جگ ہنسائی ہوئی ہے ملک کو سنجیدہ ماحول کی طرف لے جانا چاہیے پوری ملک کے عوام موجودہ حکمرانوں سے بے زار ہیں یہ عوام کے منتخب کردہ نمائندے نہیں ہیں یہ سلیکٹڈ لوگ ہیں جنہوں نے ڈیڈھ سال کے دوران ملک کوبحرانوں کی طرف دھکیل دیا تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ احتجاج میں تھے انہوں نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک کرنے والے خود  تمام معاملات کو خرابی کی طرف لے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی حوالے سے ترامیم پالیمنٹ میں منظور ی کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا موجودہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے 6ماہ کے اندرانتخابات کرا کے نئے پارلیمنٹ لائے جائیں انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے بہت بڑے فائدے حاصل کئے اور ا سی تسلسل کے ساتھ ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں دسمبر حکومت کیلئے آخری مہینہ ہے انہوں نے کہا کہ ملکی حالات سے سب واقف ہیں

ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ملک بحرانوں میں جا رہا ہے سب سے سنگین مسئلہ معیشت کا ہے معیشت کے معاملے پر تمام ادارے ناکام ہوگئے ہیں  ملازمتوں سے نکالے گئے افراد کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی ہے شپنگ کارپوریشن بیٹھ گئی ہے ساحلیں خالی پڑی ہیں  ہم خارجہ پالیسی میں تنہا ہو چکے ہیں ہمارے قابل اعتماد دوست ممالک ساتھ دینے کو تیار نہیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کشمیر کا معاملہ نمٹا دیا گیا ہے پارلیمنٹ پر عوام کا اعتماد نہیں تھا آزادی مارچ تاریخ کا سب سے بڑا مارچ تھا کسی بھی معاملے میں بہتری کی امید نظر نہیں آرہی

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر نا اہلی کی انتہا کر دی گئی  حکومت کی نا اہلی کے سبب دشمن ملک کے میڈیا نے خبریں چلائیں ہمیں مستحکم سیاسی نظام کی جانب جانا ہے حکومت مافیا کا روپ اختیار کر گئی ہے اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پیچ پر ہیں موجودہ پارلیمنٹ  قانون سازی نہیں کر سکتی آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی کے لیے نئے انتخابات ہونے چاہیے چھ ماہ میں نئے انتخابات کروا کر نئی پارلیمنٹ کی تشکیل ہو سکتی ہے پاکستان کے حکمرانوں زبانیں بازاری ہیں حکومت سے کوئی بات نہیں ہو سکتی یہ لوگ اس قابل ہی نہیں غلط خارجہ پالیسی کی وجہ سے سی پیک سے متعلق منفی خبریں چل رہی ہیں

پانامہ بین الاقوامی سازش تھی  چین ہمارا سب سے قابل اعتماد دوست ملک ہے  سی پیک کے معاملے پر کوئی غلط فہمی نہیں پھیلائی جانی چاہئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کا باپ بھی استعفیٰ دے گا جب ہم مقابلے میں ہونگے تو نظام کیسے چلے گا یہ یورپ جاکرعیاشی کرے یہ یورپ میں عیاشی کرنے والے لوگ ہیں یہ حکمرانی نہیں کرسکتے ہیں یہ عزت والوں کو بے عزت کوعزت دیتے ہیں ان کیساتھ ہم کوئی بات چیت نہیں کرینگے اور یہ بات چیت کے قابل نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے اگر پاکستان ملک ہے تو اپنے فیصلے کرینگے ہونگے ہم امریکہ مفادات کو نقصان نہیں پہنچا دیتے تو وہ بھی ہماری مفادات کونقصان نہیں پہنچائیں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ(ن) کی حکومتی اس لئے کمزور کیا کہ عالمی دباؤ تھا اور سیاسی قیادت کے خلاف اس کواستعمال کیاگیا ایک بین الاقوامی سازش تھی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…