پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو آئینہ دکھا دیا،پہلی بار کسی وزیر اعظم نے جلسہ عام میں عدالتوں پر تنقید کی،یہ کس بات کی علامت ہے؟تشویشناک دعویٰ کردیاگیا

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو آئینہ دکھا دیا ہے،نواز شریف کے جانے کا فیصلہ خود حکومت نے کیا مگر اب وہ اس کو اپنے ذمہ نہیں لینا چاہتی۔پہلی بار کسی وزیر اعظم نے جلسہ عام میں عدالتوں پر تنقید کی ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ اداروں کے درمیان چپقلش کی ایک نئی صورتحال پید اہوچکی ہے جو نیک شگون نہیں۔

چھری خربوزے پر ہویا خربوزہ چھری پر دونوں صورتوں میں نقصان خربوزے کا ہی ہوگا۔جماعت اسلامی نے ملک و قوم کیلئے ہمیشہ اصولی سیاست کی ہے۔ہم پہلے کبھی سازشی سیاست کاحصہ بنے ہیں نہ آئندہ بنیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نائب امیر جماعت اسلامی و سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم کے انتخابی حلقہ بنی گالہ اسلام آباد میں معززین علاقہ سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر میاں محمد اسلم بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کی کھلی تنقید کے بعد صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی تھی کہ چیف جسٹس کو خود عدلیہ کی پوزیشن واضح کرنا پڑی۔ میاں محمد نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے معاملہ میں چیف جسٹس نے حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ وزیر اعظم نے خود انہیں باہر بھیجا ہے،اس میں عدالتوں کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے۔اب حکومت اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے بھاگ نہیں سکتی۔انہوں نے کہا کہ موجود ہ اور سابقہ حکمرانوں نے کبھی آئین و قانون کی بالا دستی قبول نہیں کی اور ہمیشہ اپنی ذات کو مقدم سمجھا۔اگر وزیر اعظم ہی عدلیہ کے احترام اور وقار کو ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو عام آدمی تک کیا پیغام جائے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت احتساب سے راہ فرار اختیار کررہی ہے۔حقیقی احتساب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ حکمران خود ہیں۔سابق اور موجودہ حکومتوں نے احتساب کے نظام کو چلنے اور مستحکم ہونے کا موقع نہیں دیا۔نیب کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور مخالفین کو دبانے کا ذریعہ بنانے کی کو شش کی گئی جس کی وجہ سے ایک بااعتما د اور موثر نظام احتساب قائم ہو سکا نہ حکمرانوں نے کبھی خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا

کہ اگر مہنگائی پر فوری قابو نہ پایا گیا تو عوام زیادہ دیر حکمرانوں کو برداشت نہیں کریں گے۔مہنگائی اور بے روز گاری کے مارے عوام نے گھروں سے نکل کر حکمرانوں کے بنگلوں اور محلوں کا محاصرہ کرلیا توانہیں کہیں پناہ نہیں ملے گی۔ حکمرانوں کیلئے بہتر یہی ہے کہ وہ اٹھنے والے طوفان سے بچنے کیلئے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت سیاسی افراتفری اور انتشار سے نکلنے اور قومی

یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے کشمیر کی آزادی پر فوکس کرے۔کشمیر میں کرفیو کو ایک سو دس دن ہو چکے ہیں۔کشمیری مائیں بہنیں اور بیٹیاں پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہیں مگر ہمارے حکمران ایک تقریر کے بعد مسلسل خاموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی کشمیر پر اپنے غاصبانہ قبضہ کو مضبوط بنانے کیلئے حریت رہنماؤں کو گرفتار اور ان کی جائیدادوں کو ضبط کررہا ہے۔مندر کھولے اور مساجد و مدارس کو مسمار کیا جارہا ہے۔بھارت سے لاکھوں ہندوؤں کو لا کر کشمیر میں بسایا جارہا ہے لیکن ہمارے حکمران یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…